جمعرات, جون 26, 2014

آشیانہ کیمپ (بنوں) سے عدنان کی تحریر "آئ-ڈی-پیز کے حالات اور ہم"

"بھائی  مجھے یہاں نہیں رہنا، مجھے میرے گھر جانا ہے!"

"عدنان بھائی، مجھے اور میرے گھر والوں کو آپ کی بھیک یا خیرات نہیں چاہیے. ہم کو ہماری عورتوں اور بچوں کے لئے عزت والی جگا چاہیے!"

"بھائی، آپ کب تک ہم کو اس طرح کھانا دو گے؟ ایک دن، دو دن، ایک ہفتہ، ایک مہینہ؟ ہم کو اپنی محنت کا کھانا کب ملے گا؟"

"عدنان بھائی،  اگر تم ہم کو اپنا بھائی سمجھتے ہو اور ہماری عورتوں کو اپنی بہنیں اور ہمارے بچوں کو اپنے بچے تو بس ہم کو عزت سے رہنے کے لئے کوئی جگہہ دے دو. ہم محنت مزدوری کر کے اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ بھرے گا مگر یہ خیرات اور بھیک کا کھانا ہم سے نہیں کھایا جاتا جس کے لئے جانوروں کی طرح لڑنا پڑتا ہے." 

"باجی، ہم کو صرف پینے کا پانی اور کھجور دے دو ہم اسی میں الله کا شکر ادا کر لیں گے. ہم جب سے یہاں پہنچے ہیں ہم کو .کچھ نہیں ملا."

"باجی، ہم کو ہمارے گھر بھیج دو، یہاں رہنے سے اچھا ہے ہم کو وہیں طالبان والے مار ڈالیں."

"بھائی، کیا آپ کو پتا ہے اس فوجی آپریشن کے بعد ہمارے ساتھ کیا ہوگا؟ اگر ایک بھی طالب (طالبان) رہ گیا وو ہم سب کو مار ڈالے گا."

"ہم کو خیرات نہی عزت چاہیے. وہ  کون دے گا؟"

"باجی، ہمارے ساتھ اس طرح کا سلوک کیوں کر رہے ہیں؟ ہم تو طالبان نہیں ہیں. ہمارا بس اتنا قصور ہے کہ ہم وزیری (وزیرستانی) ہیں. شاید اسی لئے."

"بھائی خدا کے لئے ہمارا فوٹو نہیں کھینچو. ہم کوئی بھکاری نہیں ہے، ہم یہاں صرف آپ لوگوں کی وجہہ سے ہیں. آپ لوگوں نے ہم پر آپریشن کیا ابھی طالبان بھاگ گیا اپنے علاقے میں ابھی ہم جب بھی واپس جائے گا وو ہم کو نہیں چھوڑے گا."

"او بھائی، ہم کو ہمارے خاندان کو کیا یہاں ذلیل اور تذلیل کرنے کے لئے بلایا گیا ہے؟" 

بھائی، اپ کو پتا ہے ہمارا آدھا لوگ ابھی تک اپنے علاقے میں موجود ہے. جب ان کو یہاں (آئ-ڈی-پیز کیمپ) کے حالات کا پتا چلا تب ان لوگوں نے یہاں نہیں آنے کا فیصلہ کیا. ابھی ان لوگوں کا کیا ہوگا؟"

"ابھی ہم کب تک یہاں رہیں گے؟ کیا آپریشن کے بعد سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا؟"

"ہم کو یہاں نہیں رہنا ہے، ہم کو ہمارے گھر بھیجو یا ہم کو کوئی اور جگہ دو."'


محترم دوستوں، ساتھیوں، اسلام و علیکم.

جو کچھ لکھا ہے یہ میرے یا میرے کسی فلاحی کارکنان کے الفاظ نہیں ہیں بلکہ ان متاثرین کہ ہیں جو گزشتہ دنوں شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں سے ایف-آر. بنوں، اور بنوں کے کیمپس میں منتقل ہوۓ ہیں. مجھے اور میرے کارکنان کو کوئی ایک بھی ایسا انسان نہیں ملا جو یہاں آنے پر خوش ہو یا اس کو کوئی شکایات نہ ہو. ہر شخص، عورت، بچہ بوڑھا، جوان  سب اس اچانک انے والی آفت پر نہ صرف پریشان بلکہ شدید اذیت میں مبتلا ہیں. آئ -ڈی -کیمپس میں منتقل ہونے والے اکثر متاثرین کو اپنے اسباب (گھریلو سامان، مال، مویشی ) کو اپنے ساتھ لانے تک کا موقع نہی مل سکا. وجہہ شمالی وزیرستان میں مستقل کرفیو اور ٹرانسپورٹ کی کمی اور علاقے سے نکلنے کے لئے محدود مدت رہی. یہاں آنے والے اکثر متاثرین میلوں پیدل چل کر یہاں تک پہنچ سکے ہیں. ابھی (٢٦-٠٦-٢٠١) تک ٥، لاکھ کے لگ بھگ لوگ شمالی وزیرستان سے مختلف علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں یا کر دے گئے ہیں. یہاں ایک بات قابل تحسین ہے کہ بہت قلیل اور محدود مدت میں 
مقامی لوگوں میں وہ جذبہ دیکھا جو میں نے اسس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا. ٢٠٠٥ کے زلزلے کے بعد بھی میں نے اس طرح کا ایثار و قربانی کا جذبہ نہیں دیکھا جو آج کل یہاں بنوں کے لوگوں میں دیکھ رہا ہوں اور میرے کچھ دوست مجھے بتا رہے ہیں کہ خیبر پختونخواہ کے دوسرے علاقوں میں بھی مقامی آبادی میں موجود مرد، عورتیں، بچے سب مل کر شمالی وزیرستان سے آنے والے قافلوں کو جس طرح سے فوری مدد فراہم کر سکتے ہیں کریں، اس کا عملی نمونہ میں یہاں بنوں میں دیکھ رہا ہوں. خبیر پختونخواہ کی صوبائی حکومت  نے بھی کافی اقدامات کے ہیں جو اب نظر آنا شروع ہو گئے ہیں لیکن متسیریں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور وسائل کی اشد کمی کی وجھہ سے ان متاثرین کو سمبھالنے اور مینیج کرنے میں بہت دشواری اور دقت پیش آرہی ہے. 

افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ متاثرین کی مدد کے لئے پاکستانی قوم کو جس طرح مدد کرنا چاہیے تھی اس طرح سے مدد نہیں کر رہے. کوئی دھوکہ دہی کی وجہہ سے مدد کرنے کو تیار نہیں کوئی اس کو حکومتی کا مسلہ سمجھ کر مدد نہی کر رہا اور کچ بے ضمیر لوگ ہیں جو بس اتنا ہے کہ رہی ہیں کہ الله مدد کرے گا. یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں. ان لوگوں نے اپنا گھر، اپنا علاقہ ہمارے لئے، پاکستان کے لئے صرف ایک آواز پر چھوڑا ہے. ان لوگوں کو خود نہی علم کے جب یہ لوگ اپنے علاقوں میں واپس ہونگے تو وہاں ان کے گھر کیسے اور کس حال میں ہونگے، اور کس طرح سے یہ لوگ اپنی زندگیوں میں واپس پلٹیں گے. 

بنوں اور (ایف-آر -بنوں ) کے آئ -ڈی -کیمپ کے حالات :

افسوس صد افسوس پوری کوشش کے باوجود بد نظمی، بد حالی بہت آسانی سے دیکھی جا سکتی ہے. صوبائی حکومت اپنی پوری کوشش کر رہی ہے لیکن بنوں اس وقت مکمل طور پر متاثرین سے بھر چکا ہے. یہاں موجود کیمپ میں گنجائش سے بہت زیادہ متاثرین  آ چکے ہیں. اس پر سب سے بڑی مشکل یہ ہے کے ایف-آر بنوں میں موجود کیمپ جو پاکستن آرمی اور وفاقی حکومت کے زیر نگرانی چل رہا ہے جہاں ابھی تک ٣٥ کے قریب خاندان موجود ہیں کا حل بھی کچھ اچھا نہیں ہے اسی لئے متاثرین وہاں جانے سے گریز کر رہے ہیں. بنوں میں مقامی لوگ اور انصاف کے نوجوان جگہ جگہ موجود ہیں. ایک سیاسی جماعت کے کچھ کیمپ موجود ہیں لیکن یہ سب بھی ان متاثرین کو ٹھیک طرح سے سمبھلنے میں ابھی تک کامیاب نہی ہو سکے ہیں. دیگر تنظیموں کے کچھ کیمپ موجود ہیں لیکن  کم ہیں یا پھر یہ کیمپ کسی اور مقصد کے لئے لگاے گئے ہیں. 

سہولیات جن کی اس وقت اشد ضرورت ہے:
اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ماہر، پڑھے لکھے، سلجھے ہوۓ سماجی کارکنان (مرد و خواتین والینٹرز) کی بہت سخت ضرورت ہے جو یہاں کے لوگوں کے مزاج سے آگاہ ہوں اور یہاں کے سخت ترین حالت میں یہاں آنے والے متاثرین کی مناسب رہنمائی کر سکیں.

پینے کے صاف پانی کی  تک شدید قلت ہے، قلت کا اندازہ اس بات سے  لگایا جا سکتا ہے کہ  لیٹر کی بوتل کو حاصل کرنے کے لئے ١٠-١٥ افراد اپس میں لڑ پڑتے ہیں.

تیار (پکی پکائی) غذا جو کم از کم دن میں دو دفع ان متاثرین کو دی جا سکے کی شدید ضرورت ہے. متاثرین کے کیمپ میں ابھی تک مکمل سہولیات موجود نہیں ہیں جیسے کے کھانا پکانے کے لئے جن اشیا کی ضرورت ہے وہ ابھی تک موجود نہی.

ادویات اور مفت طبی کیمپ (فری میڈیکل کیمپ) کی مہم فوری چلانا ہوگی کیونکہ شدید گرمی میں میلوں پیدل سفر کر کے آنے والے متاثرین میں سے اکثر پانی کی شدید کمی کا شکار ہیں. کچھ خواتین حاملہ ہیں، بچوں اور بزرگ لوگوں کی حالت بہت خراب ہے جن کو یہاں آتے ہے طبی امداد دینے کی ضرورت ہے اور جن کو مزید طبی امداد کی ضرورت ہو ان کو دوسرے شہروں میں پہچانے کے لئے بھی انتظام کرنے کی ضرورت ہے. (ریسکیو ١١٢٢ اور کچھ تنظیموں کے جوان یہاں امبولینسس کے ساتھ موجود ہیں لیکن متاثرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہہ سے مزید کی ضرورت ہے)

آئ- ڈی -پیز کیمپ جو صوبائی حکومت، مقامی لوگوں اور کچھ فلاحی تنظیموں کی طرف سے لگاے گئے ہیں ان میں صاف پانی، تیار غذا اور مفت طبی امداد کی مستقل فراہمی کی اشد ضرورت ہے. 

آشیانہ کیمپ اور ٹیم آشیانہ کے کارکنان کا کردار:
آئ - ڈی - پیز کی ایف-آر-بنوں آمد کے ساتھ ہی میں اور میرے ساتھ کارکنان یہاں موجود رہے اور پوری کوشش کرتے رہے کہ منتقل ہونے والے متاثرین کے لئے اپنی ذات سے جو کچھ کر سکتے ہیں کریں. پاکستان کے دیگر شہروں میں موجود ہمارے گھر والوں، دوستوں اور کارکنان کو یہاں کے حالات سے آگاہ کیا اور جو کچھ وہ کر سکتے تھے کرنے کے اپیل کری. مقامی لوگوں اور جوانوں کے ساتھ مل کر فوری طور پر آئ-ڈی-پیز کی رجسٹریشن اور ان کو کیمپ تک منتقل کرنے کے عمل میں ہم جو کردار ادا کر سکتے تھے کیا. جب کراچی، لاہور اور دیگر شہروں کے دوستوں نے کچھ امدادی سامان اور فنڈز جمع کے تو ان کو لسٹ کر کے یہاں روانہ کرنے کا  اس امداد کو متاثرین میں تقسیم کیا. میں اپنی اور یہاں موجود کارکنان کی طرف سے ان سب دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس مشکل وقت میں ہماری مدد کری جس سے ہم آج تک یہاں موجود ہیں اور ہم الله پاک کے شکر گزر ہیں جس نے مجھے اور میرے ساتھیوں کو اتنی ہمت اور حوصلہ دیا اور ہماری مدد کر جو آج ہم اپنے بھائی بہنوں کا ساتھ دینے کے لئے یہاں موجود ہیں. یہاں میں خاص طور پر کینیڈا سے آنے والی بہن فریال کا شکر گزار ہوں جو صرف ایک کال پر یہاں آگئی اور اب ہم سب سے بڑھ کر فلاحی کاموں میں حصہ لے رہی ہیں (الله پاک بہن فریال کو مزید ہمت اور حوصلہ دے - آمین)

دوستوں اور ساتھیوں، ابھی ہمارا کم ختم نہی ہوا ہے. جب تک ہمارے بھائی، بہن یہاں سے واپس اپنے گھروں میں منتقل نہیں ہو جاتے ہم انشا الله یہاں موجود رہیں گے، ہم اگر زیادہ کچھ نہیں کر سکے تو ہماری خدمات ان لوگوں کے لئے موجود ہونگی. 

میں آپ سب سے انسانیت اور پاکستان کے نام پر ان لوگوں کی مدد کے لئے اپیل کرتا ہوں کے جتنے سلجھے ہووے لوگ یہاں اکر فلاحی خدمات سر انجام کر سکتے ہیں آجائیں. خاص کر خواتین رضا کار، ڈاکٹر، پیرا میڈیک، ٹیچرز، طالبعلم  وغیرہ. یہ ہمارے اپنے ہے لوگ ہیں. یہ وقت ہے کہ ہم کسی بھی طرح کی ذاتی رنجش، وابستگی کو ایک طرف رکھ کر اک ساتھ  مل کر کام کریں.

آشیانہ کیمپ، نے فوری طور پر ہفتے میں ایک دفع مفت طبی کیمپ (فری میڈیکل کیمپ) اور پینے کے پانی کی فرہمی کے لئے اپنے تمام دستیاب فنڈز کو مختص کرا ہے. ہمارے کیمپ میں اس وقت ٣٠٠ کے قریب لوگ موجود ہیں جن کو ہم کچھ مدت کے لئے رکھ رہے ہیں مناسب انتظام ہوتے ہی ان لوگوں کو دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا. تمام دوست اور کارکنان بڑھ چڑھ کر ہارا ساتھ دیں. کسی بھی طرح ہماری مدد کریں، آپ غذائی اجناس، کھجور، پینے کا پانی، ادویات، گھریلو استعمال کی اشیا، ادویات وغیرہ سے ہماری مدد کر سکتے ہیں. کراچی، لاہور، راولپنڈی، میں ہمارے کارکنان موجود ہیں جن کو آپ یہ سامان دے سکتے ہیں. اگر ایسا ممکن نہیں تو اپ پاکستان آرمی کے ریلیف کیمپ جو پاکستان کے ہر علاقے میں موجود ہیں میں اپنا سامان پیک کر کے اس پر "آشیانہ کیمپ کے لئے" لکھ کر جمع کرا دیں انشا الله آپ کی امداد ہم تک پہنچ جائے گی. اگر آپ فنڈز سے ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دے گئے لنک پر جا کر آن لائن عطیات بھی دے سکتے ہیں. 

Click here to contact or donate us for IDPs of North Waziristan

میں ایک دفع پھر تمام دوستوں اور ساتھیوں کا شکر گزار ہوں جو ہماری کسی بھی طرح مدد کر رہے ہیں اور ہمارا ساتھ دے رہے ہیں. الله پاک ہماری ان خدمات کو قبول کرے اور ہم سب کو پوری ایمانداری اور نیک نیتی کے ساتھ اپنے بھی بہنوں کی مدد کرنے کی توفیق، ہمت اور استقامت عطا فرمائے - آمین.
جزاک الله 
آپ کا بھائی 
سید عدنان علی نقوی 
آشیانہ کیمپ. 
بنوں. فاٹا. پاکستان.