اتوار, اکتوبر 14, 2012

A letter from Bilal Mehsud, North Waziristan - Pakistan

محترم دوستوں اور ساتھیوں اسلام و علیکم،

ایک عرصہ بعد آپسے یہاں ملاقات کرنے کا شرف  حاصل ہو رہا ہے، یہ ملاقات ایک ایسے موقے پر ہو رہی ہے جب میں ایک اور فلاحی مشن پر یہاں صحبت پور - نصیرآباد، بلوچستان میں موجود ہوں. جبہ اپنے گھر سے نکلا تھا تو ہم صرف ٤ افراد تھے، میں (منصور)، فریال زہرہ باجی، ندیم بھائی اور فیصل بھائی، ہم نے یہی سوچا تھا کہ جو کچھ سامان اور امدادی اشیاء ہم نے جمع کری ہیں ان کو کندھکوٹ (سندھ) کے بارش سے متاثرہ لوگوں میں تقسیم کر کے واپس اپنے گھروں کو لوٹ آئیں گے، مگر ابھی تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا، اور کچھ ایسا ہوا کہ "ہم سفر ملتے گئے اور کارواں بنتا گیا"، الله پاک کے کرم سے ہم نے کندھکوٹ (سندھ) میں ٤ فری میڈیکل کیمپ لگائے، جن میں ١٠٠٠ کے قریب سندھی بھائی، بہنوں اور بچوں کو فری طبی امداد ادویات کی فرہمی کے ساتھ دی. پھر ہمارے بہت عزیز دوست، اور فلاحی کارواں کے رہنما سید عدنان علی نقوی بھائی بھی ایک موقعے پر ہم سے آکر ملے اور ہماری ہمت بڑھائی، اور ہمارے ساتھ فلاحی کاموں میں حصہ بھی لیا. ہم نے اپنے ساتھ لائے ہوے امدادی سامان کے ختم ہونے پر ایک دفع پھر اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے رابطہ کیا یہاں کے حالت بتاۓ اور گزارش کر کہ اگر ہمارے دوست اور احباب ہماری مدد کرتے ہیں تو ہم کچھ عرصۂ اور یہاں روک کر مزید فلاحی کام  انجام دے سکتے ہیں. کچھ ساتھیوں نے حالات بہتر نہ ہونے اور وقت نہ ہونے کا کہا اور کچھ ستھائیں نے اپنی بساط کے مطابق ہماری مدد کری، اور ہم کنھدکوٹ (سندھ) سے آگے نکل کر نصیرآباد آگۓ، جس وقت ہم نصیرآباد میں داخل ہوے یھاں ٤ سے ٥ فٹ تک پانی موجود تھا، ڈسٹرکٹ نصیرآباد کا علاقہ صحبت پور حالیہ بارشوں سے اور بارش کے بعد آنے والے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا. یہاں کی جتنی آبادی تھی سب کی سب پانی سے متاثر، تاحال یھاں کوئی امدادی کاروائی نظر نہیں آتی. ہاں کچھ لوگ آتے ہیں لوگوں کے اعداد و شمار جمع کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں وہ لوگ لوٹ کر کب آئیں گے کچھ نہیں پتہ. 

بہرحال دوستوں، آج میرے یہاں آنے کا مقصد یھاں کے حالات کا رونا رونا نہیں ہ  بلکہ کوشش یہی ہے کہ ہم اپنی ذات سے جو کچھ کر سکتے ہیں کریں باقی لوگوں کو الله پاک ہی ہدایت دینے والے ہیں.

آج کی اسس ملاقات کا مقصد کچھ اور ہے، اور وہ ہے آشیانہ کیمپ سے ملنے والا میرے عزیز بلال محسود کا خط، خط کیا ہے، میری پوری زندگی کو بری طرح جھنجھوڑ کر رخ دیا ہے، وہ خط میں یھاں تحریر کر رہا ہوں، تاکہ سند رہی اور میرے دوستوں کے علم میں حالات کیا ہیں کا اضافہ ہو. . . .

 بلال محسود کا بھیجا ہوا خط کچھ اس طرح سے ہے کہ:
========================================
"بھائی، اسلام و علیکم، 
آپ کیسے ہو؟ آپ تو مجھ سے اور میرے دوستوں سے یہاں بہت وعدے کر کے گئے تھے، کہ آپ ہم کو پڑھو گے، لکھاؤ گے، ہم کو ایک اچھا اور نیک انسان بناؤ گے، ہم کو وزیرستان سے نکل کر اپنے شہر لے کر جاؤ گے. مگر آپ جب سے گئے ہو ہم کو آپ کا کوئی خبر نہیں ملا ہے. یھاں کیمپ کا کیا حالات ہیں آپ کو کچھ پتہ ہے؟ ہم کو ابھی دو (٢) وقت کا روٹی بھی نہیں ملتا. باقی لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان والے جھوٹے ہیں، دھوکے باز ہیں. غیرت مند نہیں ہیں.  جواب نہیں دے پاتا ہوں. بس الله سے یہی دعا کرتا ہوں کہ آپ جہاں بھی ہوں الله آپ کو خوش رکھے اور ہماری ملاقات جلدی جلدی کرواۓ.
بھائی، یہاں کہ حالت جیسا آپ گئے تھے اس سے بھی زیادہ خراب ہو گئی ہیں. یہاں ابھی بیماروں کو دوا نہیں مل سکتا، اور ہمارا اسکول تو بس چل رہا ہے. ہمارے دوست آپ کو کبھی اچھا کہتے ہیں کبھی برا. میں بھی کبھی کبھی دل میں آپ کو برا کہتا ہوں مگر جب آپ کی یاد آتی ہے تو ایک جگا بیٹھ کر رو لیتا ہوں. آپ مجھ کو بتاؤ کہ میں کیا کروں؟ اس اسکول میں پڑھتا رہوں جہاں ابھی آپ بھی نہیں ہو. یہاں روز  لوگ آتے ہیں کوئی کہتا ہے کیا پڑھ لکھ کر کونسا بابو صاحب  بننا ہے؟ کوئی کہتا ہے ہے کہ کونسا سرکاری نوکر لگ جانا ہے؟ کوئی کہتا ہے کہ بلال تو وزیرستانی ہے کچھ بھی کر لے رہے گا دہشت گرد، یہ پاکستان والے کبھی تجھ کو  حق نہیں دیں گے، تجھ سے نفرت کرے گیں.  بھائی مجھ کو بتاو میں کیا کروں؟ آپ نے مجھ کو بہت امید دلاۓ تھی. بہت اچھے اچھے خواب دیکھے تھے. ابہ میرا کیا ہوگا میرے دوستوں کا کیا ہوگا. یہاں جرگہ والے لوگ کبھی کبھی کہتے ہیں کہ یہ اسکول ابھی بند ہونے والا ہے. ابھی اگر یہ بھی بند ہو گیا تو میرا کیا ہوگا؟ میرے دوستوں کا کیا ہوگا؟ ہمارے پاس کرنے کے لئے کوئی کام بھی نہیں. جب تک آپ تھے تو ہم آپ کے ساتھ کام کرتا تھا تو دن گزر جاتا تھا. مگر جب سے آپ لوگ گیا ہے یہاں کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں. ہم بچا لوگ سارا دن یا تو یھاں کیمپ میں کھیلتا رہتا ہے یا پھر کبھی کبھی کتاب لے کر پڑھنے کی کوشش کرتا ہے. کیمپ کا حال ہی بہت برا ہے. ابھی کوئی دوا نہیں، کپڑا بھی ختم ہو گیا ہے، کھانے کے لئے بس ایک ٹائم ملتا ہے. کھانے کا فکر بھی نہیں ہم لوگوں کو بس ہم کو یہ بتا دو کہ یھاں کہ لوگ جو کہ رہے ہیں وہ سہی ہے یا غلط؟ عدنان بھائی ابھی واپس آگیا ہے اور دن رات کچھ نہ کچھ کرنے کا سوچتا ہے مگر وہ بھی مجبور ہو گیا ہے، ابھی عدنان بھائی نے  بتایا ہے کہ آپ اور آپ کے دوست بلوچستان والوں کی  کے لئے نکلے ہوے ہو، ہم دعا کرتا ہے کہ ہمارا بھلا ہو نہ ہو ان لوگوں کا ہی بھلا ہو جن کی مدد آپ کرتے ہو. 
بھائی، مجھ کو اپنے پاس  بلا لو، میرے کو ابھی یہاں نہیں رہنا. میری امی کا حالت بہت خراب ہے، ان کے پاس دوا نہیں ہیں. میری بہن پاگل ہے آپ کو پتا ہے، بسس آپ کسی طرح میرے کو اپنے پاس بلا لو، ہم قسم کھاتا ہے کہ آپ کو ہم سے کوئی تکلف نہیں ہوگا، میرانشاہ والے اکرام چچا نے بتایا ہے کہ کراچی میں پٹھان ہر کام کرتا ہے، خدا کھود لیتا ہے، جوتا چپل کا کم کرتا ہے. ہم ہر کام کرے گا. ہم کو یھاں نہیں رہنا ابھی. آپ کچھ بھی کر کہ ہم کو یہاں سے بلاؤ. ہم آپ کو شکایات کا کوئی موقع نہیں دے گا. یہ ہمارا آپ سے وعدہ ہے. میرے کوجواب ضرور دینا ہم انتظار کرے گا. ہم کو ابھی کچھ نہ کچھ کرنا ہے. آپ کچھ کرو نہیں تو ہم خد کرے گا. 
آپ کو بہت یاد کرتا ہے. ہم سب دوست آپ کو بہت یاد کرتا ہے. آپ ایک  ضرور یہاں آؤ اور ہم کو ملو اور ہم کو یہاں سے لے کر جاؤ. ابھی یہاں سب کہ رہے ہیں کہ یہاں جنگ ہونے والا ہے. کس کہ ساتھ ہونے والا ہے کیوں ہونے والا ہے ہم کو بس یہی کہتے ہیں کہ کافر ہم پر حملہ کرنے والا ہے. یہاں تو روز ہی حملہ ہوتا ہے. ڈرون آتا ہے اور بم مار کر چلا جاتا ہے. بھائی آپ کچھ کرو ہم کو بچاؤ. ہم ابھی پڑھنا چاہتا ہے. ہم کو یہاں نہیں رہنا.
 آپ کا بھائی 
الله حافظ"
==========================================