منگل, اکتوبر 09, 2012

An Appeal for the Victims of Flood and Rain In Balochistan

اسلام و علیکم، 

محترم دوستوں اور ساتھیوں،
الله پاک کے فضل و کرم اور احسان ہے کہ ٹیم آشیانہ دتہ خیل، شمالی وزیرستان میں کامیابی کے ساتھ آشیانہ کیمپ میں فلاحی کاموں میں مصروف عمل ہے. اور شمالی وزیرستان کے پریشان حال پاکستانی بھائی، بہنوں کے لئے اپنی پوری صلاحیت استعمال کرتے ہوۓ یھاں فری میڈکل کیمپ، مفت غذائی اجناس کی تقسیم، بچوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی جیسے منصوبوں پر مختصر پیمانے پر عمل کر رہی ہے. ٹیم آشیانہ کے فلاحی کاموں میں حصہ لینے پر ٹیم آشیانہ، شمالی وزیرستان کے تمام کارکنان اپنے ڈونرز، اور عطیات دینے والوں کے دل کی گہرایوں سے شکر گزار ہیں، ہم سب دعاگو ہیں کہ الله پاک ہم سب کی خدمات کو قبول فرماتے ہوۓ یہاں (شمالی وزیرستان) میں امن و امان بحال کرنے میں ہماری مدد کرے اور ہمارے ملک میں خوشحالی کے لئے اسباب فراہم کرے - آمین.

محترم دوستوں ایک طرف ٹیم آشیانہ شمالی وزیرستان میں فلاحی کاموں کو جاری رکھے ہوۓ ہے تو دوسری جانب ٹیم آشیانہ کے دیگر کارکنان الله پاک کے فضل و کرم اور الله پاک کی دی ہوئی ہمت، صبر و استقامت سے سندھ اور بلوچستان میں گزشتہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ پاکستانی بھائی، بہنوں کے لئے اپنے طور پر فلاحی خدمات سر انجام دے رہے ہیں. الله پاک ہمارے دوستوں اور ساتھیوں کو مزید ہمت، صبر و استقامت عطا فرماے. جس سے ہمارے ساتھی اور دوست مزید خدمات سر انجام دے سکیں.

یہاں چند اہم باتیں گوش گزار کرنا ضروری ہیں:
 
بلوچستان اور وزیرستان:
بلوچستان ہو یا وزیرستان ہیں تو پاکستان.... اور جب بات پاکستان کی ہو تو پھر کیسا اختلاف؟ کیسی بغاوت؟ کسی دہشت گردی؟ کیسا انتقام؟
مجھ ناقص کو تو بلوچستان اور وزیرستان کے مسائل میں کوئی خاص فرق نذر نہیں آتا صرف اس کے کہ، وزیرستان میں قبائل ہیں جو مغربی تاختوں کو اسلام اور پاکستان کا دشمن مانتے ہیں اور ان کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے. اور بلوچستان میں ہمارے بلوچی بھائی حکومت پاکستان اور افواج پاکستان سے بیزار ہیں. کون سہی ہے اور کون غلط؟ کون باغی ہے اور کون غازی؟ یہ فیصلہ کرنا میرا یا ٹیم آشیانہ کے کارکنان کا کام نہیں، یہ کام پاکستانی عوام کا ہے، یہ کام پاکستانی عدلیہ کا ہے، یہ کام پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ہے. 
ایک پاکستانی ہونے سے پہلے میں اور ٹیم آشیانہ کے تمام کارکنان مسلمان ہیں، اور ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے مجھ پر اور میرے ساتھیوں پر یہ فرض ہے کہ میں ایک سلامی فلاحی ریاست کا وفادار رہوں، اسلامی ریاست کے قوانین کو خود بھی مانوں اور دوسرے لوگوں کو ریاست کے قوانین کا پابند ہونے کا درس دوں. لیکن میں یہ سب اسی وقت کر سکتا ہوں جب میں خود اپنے ملک کے قوانین پر مکمل عمل کروں، میں نے جب سے ہوش سمبھالا ہے یہی دیکھا ہے کہ اس ملک میں دو ہی طبقات موجود ہیں ایک ہے حاکم دوسرا محکوم. اور آج جو بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہو رہا ہے یہ سب اسی نظام کا کرا دہرا ہے. 
میں نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے فلاحی کاموں کے ذریے اپنے محکوم بھائی، بہنوں کی خدمات کا بیڑا اٹھایا تو دوسرے پاکستانی اپنے اپنے انداز سے اس فرق کو ختم کرنے کی کوششوں میں ہیں. 
بلوچستان جانا ہوا تو وہاں کے حالات، مصائب اور مسائل کا علم ہوا، جب تک نہیں گئے تھے تو یہی سمجھ رہی تھے کہ بیرونی طاقتوں کے زیر عمل بغاوت کی کوئی تحریک چل رہی ہے اور بقول ہمارے ملک کے سیاست دنوں کے اور خوش گفتار ٹیلیویزن میزبانوں کے بہت جلد ہمارے ملک ایک دفع پھر تقسیم ہونے والا ہے (الله پاک ہمارے ملک کو ہر طرح کے بد کردار اور بغاوت سے محفوظ رکھے - آمین)

ٹیم آشیانہ کے مقامی کارکنان برائے سندھ اور بلوچستان نے جب بارش سے متاثرہ سندھی اور بلوچی بھائی، بہنوں کے لئے فلاحی کاموں کا سلسلہ شروع کیا تو ہرگز نہ سوچا تھا کے ہم کو خود بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا جس سے ہم کو بلوچستان کے حالات کے بارے میں سہی آگاہی ملے گی. مگر الله پاک کا شکر ہے کہ ہمیشہ کی طرح ٹیم آشیانہ کے کارکنان اور ساتھی بلوچستان کے علاقے نصیرآباد اور صحبت پور تک پہنچ گۓ

صحبت پور (نصیرآباد - بلوچستان)
مختلف ٹی وی چینلز نے بلوچستان میں بارشوں کے بعد نشریات پیش کری ہونگی، جہاں تک ہم کو علم ہے، شاید اس دفع سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں کی خبروں کو کوئی خاص جگہ نہیں مل سکی نہ ہی ان حالت کی خبروں کی کوئی اچھی قیمت لگی جا سکی اسی لئے پوری پاکستانی قوم کو کرکٹ، ملکی سیاسی حالات، بینالاقوامی سازشوں کی خبروں تک ہی محدود کر دیا گیا. مگر الله پاک اگر کسی قوم کو امتحان میں ڈالتا ہے تو وہ آزمائش صرف ایک قوم کہ لئے یا ایک طبقے کے لئے نہیں بلکے پوری انسانیت کے لئے ہوتی ہے. افسوس صد افسوس کے پوری انسانیت تو بہت دور کی بات ہے ہم ایک قوم ہو کر بھی پتا نہیں کتنے حصوں میں بٹے ہوے ہیں جو اپنے بھائی، بہنوں کی مدد کرنے سے قاصر ہیں. 
صحبت پور میں آج بھی پینے کا صاف پانی میسر نہیں، یہں کے لوگ بھوک اور افلاس سے اس قدر تنگ ہیں کے بہت جلد وحشی انسانوں کے روپ دھار سکتے ہیں، ادویات ہوتی کیا ہیں یھاں کے لوگوں کو کوئی علم نہیں. یہ ہیں حالات اور وہ حالت جس کا علم ہمارے صاحب اقتدار، صاحب اختیار اور میڈیا کے لوگوں کو اچھی طرح سے ہے، مگر کوئی کچھ کر نہیں رہا. کیوں نہی کر رہا شاید ان حالت کے بعد یہاں جو کچھ ہونا ہے اسس سے بہت اچھی اور بیش قیمت خبریں بن سکتی ہیں جن کی قیمت منہ مانگی مل سکتی ہے. اور ارباب اقتدار ان خبروں سے پوری دنیا کے سامنے ایک دفع پھر اور پہلے سے بڑا بھیک کا کٹورا پھیلا سکتے ہیں
مگر جب تک صحبت پور اور اس جیسے علاقوں میں موجود سیلاب اور بارش سے متاثرین کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے. اور ہم سب یہ بت اچھی طرح جانتے ہیں کہ حالات سے مجبور اور محکوم لوگ جب اپنی پر آجاتے ہیں تو بلکل وہی ہوتا ہے جو آج وزیرستان اور بلوچستان میں ہو رہا ہے. 
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ الله کی بھیجی ہوئی اس آزمائش میں پورا اترنے کے ساتھ ساتھ اس موقع کو غنیمت جانتے ہوۓ سارے پاکستان سے امدادی قافلوں کو بلوچستان کا رخ کرنا چاہیے تھا. مظلوم ، بھٹکے ہوۓ، محکوم بلوچی بھائی، بہنوں کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے تھی. ہم سب کو مل کر اخلاص، محبت اور رواداری کی ایک ایسی مثال قیم کرنی چاہیے تھی کے ہمارے وہ بلوچی بھائی جو پاکستان کو ایک  سمجھ رہی ہیں اور آزادی چاہتے ہیں خود کہتے کہ "ہم کو کچھ نہیں صرف پاکستان چاہیے". مگر ایسا کچھ نہیں ہوا. 
صحبت پور میں صرف ٹیم آشیانہ کے کارکنان اور ایک اور مقامی تنظیم فلاحی کاموں میں مصروف ہے. ہمارے وسائل اس قبل نہیں کہ یہاں کے سارے لوگوں میں ایک دیں کے لئے بھی پینے کا صاف پانی تقسیم کر سکیں. دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی تو بہت بعد کی بات ہے. 

ہم کو خود پر فخر ہے، اور الله کی دی ہوئی ہمت پر خود کو دوسروں سے بہت بہتر سمجھتے ہیں کہ الله پاک نے کم از کم ہم کو اتنی ہمت تو دی ہے کہ ہم اپنے پاکستانی بھائی، بہنوں کی مدد کے لئے موجود تو ہیں. جیسے حالات کا یہاں (صحبت پور) کے لوگ سامنا کر رہے ہیں ہم بھی انہی کے ساتھ موجود ہیں. الله پاک کے فضل و کرم سے ہم کو ابھی تک کسی نے کسی بھی طرح کی کوئی دھمکی نہی دی، ہمارے کسی کارکن کو اغوا نہیں کیا گیا، ہم سے کسی بھی طرح کی لوٹ مر نہیں کر گئی

ہم ایک دفع پھر ساری پاکستانی قوم کے آگے ہاتھ جوڑتے ہیں، اپنے مسلمان بھائی، بہنوں کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں کہ آپ لوگ کسی بھی طبقاتی فرق کو، سیاسی وابستگی کو بالاۓ طاق رکھتے ہوۓ اپنے پاکستانی بھائی بہنوں کی مدد کریں، وزیرستان ہو یا بلوچستان ہم یہاں کے لوگوں کے ساتھ کام کرتے ہوے سب اچھے اور مخلص پاکستانی بن سکتے ہیں. اور ایک ایسا پاکستان تشکیل دے سکتے ہیں جہاں کوئی لاچارگی نہ ہو کوئی بے بسی نہ ہو، کوئی محکومی نہ ہو، کوئی بغاوت نہ ہو، کوئی جنگ نہ ہو، کوئی معاشی تنگدستی نہ ہو

یہ ضروری نہیں کے آپ ہمارے ساتھ ہی کام کریں، سارا پاکستان آپ کا ہے اور آپ پاکستان کے ، بس تھوڑی سی ہمت کریں حوصلہ کریں، خد اپنے  مال سے کچھ خرچ کریں اپنے دوستوں اور فیملی کے لوگوں کے سامنے حالات رکھیں. اپنے خیالات سے آگاہ کریں. الله کی مدد اور نصرت پر ایمان رکھیں. پھر دیکھیں ہم سب مل کر ایک سہی فلاحی پاکستان کیسے تشکیل دیتے ہیں. شہروں میں فلاحی کام کرنا بہت آسان ہوتا ہے. اصل امتحان اور آزمائش ہوتی ہے جبہ آپ اپنے  سے نکل کر دور دراز کے علاقوں میں جا کر فلاحی خدمات سر انجام دیتے ہیں جس سے آپ کو خود پر فخر محسوس ہوتا ہے اور آپ کی روح کو بھی تسکین  ہے اور الله پاک بھی 
خوش ہوتا ہے.

ہم امید کرتے ہیں کے ہمارے ساتھ اور دوست اور سب پڑھنے والے ہمت، صبر اور استقامت کا مظاہرہ ضرور کریں گے. ہر طرح کے مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوے اپنے بلوچی بھائی بہنوں کی مدد کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور کریں گے.

ٹیم آشیانہ کے کارکنان برائے سندھ / بلوچستان سے رابطہ کرنے کے لئے ہم کو لکھیں یا فون کریں.
+92 345 297 1618
+92 324 265 2046

team.ashiyana@gmail.com
s_adnan_ali_naqvi@yahoo.ca
faryal.zehra@gmail.com
mansoorahmed.aaj@gmail.com

آپ کی کر ہوئی تھوڑی سی مدد (بلوچستان) کے سیلاب زدگان بھائی، بہنوں اور بچوں میں پینے کے صاف پانی کی تقسیم، غذائی اجناس کی تقسیم، مفت طبی کیمپ کے انعقاد اور دیگر فلاحی کاموں میں بہت بڑا کردار  کر سکتی ہے. 

جزاک  الله 
سید عدنان علی نقوی اور ساتھی 
کارکنان برائے سیلاب زدگان سندھ / بلوچستان 
سیدہ فریال زہرہ 
محمد ندیم 
فیصل علوی 
نہال صددیقی 
اجمل کرمانی 
منصور احمد