منگل, جولائی 08, 2014

آئ-ڈی-پیز (بنوں) کے حالت اور حالات: "سید عدنان علی نقوی کی تحریر"

محترم دوستوں اور ساتھیوں 
اسلام و علیکم 

الله کے حضور دعا گو ہوں کہ آپ جہاں کہیں ہوں رمضان کریم کی رحمتیں سمیٹ رہے ہوں. الله پاک  رحمت کا سایہ آپ اور ہم سب پر سلامت رکھے - آمین.

کچھ سمجھ نہیں آرہا کہاں سے شروع کروں؟ اور کیا لکھوں؟ میرے دوست اور ساتھی جو شمالی وزیرستان سے آنے والے ہمارے بھائی، بہنوں اور بچوں کے ساتھ فلاحی خدمات میں مصروف ہیں مجھ سے مستقل تقاضہ کر رہے ہیں کہ جو کچھ یہاں چل رہا ہے اس کے بارے میں پاکستان اور دنیا کو بتایا جائے. لیکن ایک سماجی کارکن ہونے اور پاکستانی ہونے کے ناطے ہماری کچھ مجبوریاں اور پابندیاں بھی ہیں،جن کی وجہہ سے سب کچھ جیسا ہے بیان نہیں کیا جا سکتا. 

میں اپنی پچھلی پوسٹ میں آئ -ڈی - پیز  کو درپیش مشکلات کا ذکر بہت تفصیل میں کر چکا ہوں. میرے سامنے ہزاروں کی تعداد میں شمالی وزیرستان سے آنے والے، (کچھ لوگوں کے بقول، نکالے جانے والے) وزیری بھائی، بہن اور بچے موجود ہیں. یہاں بنوں (خیبر پختونخواہ) پوری طرح سے بھر چکا ہے ہر جگہ لوگوں کے اجتماع لگے ہوۓ ہیں. میں یہاں خاص کر بنوں کے لوگوں کی مہمان نوازی کی جتنی تعریف کروں کم ہے، یہاں کے لوگ بہت محبت اور اپنایت کے ساتھ شمالی وزیرستان سے آنے والے لوگوں کو فوری طور پر جو بھی مدد دے سکتے ہیں دے رہے ہیں. یہاں کے لوگوں نے اپنے گھروں، دکانوں، راستوں کے دروازے اپنے وزیری بھائی، بہنوں کے لئے کھول رکھے ہیں، اس کا اجر الله پاک ہے ان کو دے گا. ہم سب صرف دعا ہے کر سکتے ہیں کے الله پاک ہم کو بھی ایسی ہی ہمت، صبر اور استقامت دے کے کے ہم پوری ایمانداری، خلوص کے ساتھ اپنے لوگوں کی خدمات کر سکیں. ہمارے ساتھی سمجھی کارکنان نے پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنے اپنے کاموں کو سر انجام دیا ہے اور دے رہے ہیں لیکن ایک انسان ہونے کے ناطے  ہم سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں. ہم سب الله پاک کے حضور دعا گو ہیں کے ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور اپنے فلاحی کاموں کو بہتر سے بہتر کر سکیں - آمین.
بنوں (خبیر پختونخواہ) میں "آئ -ڈی -پیز" کے حالات:
جتنا لکھوں، جو لکھوں کم ہے. بس اتنا کہ ہمارے وزیری بھائی، بہنوں کا جذبہ، اور صبر کی تعریف میں جتنا کہوں الفاظ کم ہیں. ایک خاندان کو اگر صرف ایک بوتل پانی کی دے دی جائے یہ اسی میں خوش ہو جاتے ہیں اور الله پاک کا شکر ادا کرتے ہیں. لیکن ان کی حالت اور حالات کا بہتر اندازہ آپ خود یہاں (بنوں) میں آکر لگا سکتے ہیں. متعلقہ ادارے اور حکام اپنی جو کوشش کر سکتے ہیں کر رہے ہیں اور کر بھی رہے ہونگے لیکن افراد زیادہ ہیں، اور وسائل بہت کم ہیں.
 بنوں کے اکثر آئ -ڈی -پیز کیمپ میں گنجائش سے زیادہ افراد موجود ہیں.
آئ -ڈی -پیز کو رقم کی فراہمی کافی حد تک مکمل کی جا چکی ہے لیکن دیگر وسائل بہت کم ہیں. 
پینے کے صاف پانی کی مستقل فراہمی بڑھتی ہوئی تعداد کے وجہہ سے مکمل نہیں ہو پا رہی ہے. افسوس کی بات یہ ہے کہ اکثر پانی جو ممکنہ طور پر آپ کی مدد یا عطیات کی شکل میں یہاں لایا جا رہا ہے ٹھیک نہی ہے.  ہم نے اپنے طور پر متعلقہ حکم کو آگاہ کیا ہے اور انہوں نےاقیں دلایا ہے کہ اب جو بھی پانی متاثرین کو فراہم کیا جائے گا اس کو پہلے اچھی طرح چیک کرنے کے بعد ہی متاثرین میں تقسیم کیا جائے گا.  ہم کو بھی جو پانی مختلف لوگوں نے فراہم کیا اس میں سے اکثر پانی پینے کے  قبل نہیں تھا جس کو ہم نے متاثرین کو عام استعمال کے لئے دے دیا. 

شروع میں جو راشن یہاں کے متاثرین میں تقسیم وو کچھ بہتر معیار کا تھا لیکن ابھی جو راشن مختلف فلاحی اداروں کی طرف سے تقسیم کیا جا رہا ہے اس کے متعلق بھی کچھ شکایات ہیں. میری تمام فلاحی کارکنان سے اور فلاحی اداروں سے اپیل اور درخواست ہے کہ راشن اور اجناس کی فراہمی سے قبل اس کے معیار کو ضرور چیک کریں، ہمارے وزیری بھائی، بہن جنہوں نے یہ راشن کھانا ہے انسان ہیں اور ان کی صحت جتنی ہماری لئے ہماری صحت ہے اہم ہے. خدا کے لئے غیر معیاری اجناس کی فراہمی سے گریز کریں.

متاثرین کے لئے مفت طبی امداد (فری میڈیکل کیمپ) نہ ہونے کے برابر ہیں، ایک ڈسٹرکٹ ہسپتال اور کچ میڈیکل کیمپ لاکھوں کی تعداد میں موجود متاثرین کی طبی امداد کے لئے ناکافی ہیں. یہاں متاثرین خاص کر خواتین اور بچوں میں سے اکثر کو طبی امداد دینے کی ضرورت ہے. حاملہ خواتین میں سے اکثر بغیر کسی تیبیمداد کے بچوں کو جنم دے رہی ہیں. یہاں موجود لوگوں کا دستور ہے کہ ضرورت پیش آنے پر ہی اپنے گھروں کے قریب موجود طبی مراکز پر لے جایا جاتا ہے لیکن ابھی یہ اپنے گھروں پر موجود نہیں ہیں خیموں میں تنگدستی اور کم خوراکی کا شکار ہیں جس کی وجھہ سے جسمانی کمزوری کی شکار ہیں. مزید نوزائدہ (پیدا ہونے والے بچوں) کے لئے کسی بھی طرح کی وکسنیشن کا انتظام بھی  موجود نہیں. یہاں بنوں میں ادویات کی شدید قلت ہے اور کسی بھی وقت کوئی بھی برا اور پڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے. خدارا یہاں کے لوگوں کے لئے ادویات عطیات کریں. ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف کچھ وقت کے لئے یہاں آکر فلاحی خدمات سر انجام دیں. یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں. آج ان کو ہماری ضرورت ہے. ہو سکتا ہے کل ہم کو ان کی ضرورت پڑھ جائے. میری تمام فلاحی اداروں اور کارکنان سے اپیل ہے، درخواست ہے کہ یہاں کے لوگوں کے لئے مفت طبی امداد کے کیمپ اور زیادہ سے زیادہ ادویات کی فرہمی کو یقینی بنائیں. 
مخیر خواتین و حضرات، سے اپیل ہے کہ آپ لوگوں کو الله پاک نے بہت کچھ دیا ہے. یہ رمضان کا مہینہ ہے اور یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں. اگر آپ چاہیں تو خود یہاں آکر لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں نہیں تو کسی بھی فلاحی ادارے کے ذریے آپ ان لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں. ہم تو اپنے فرض کے ہاتھوں مجبور ہیں. لیکن اگر آپ چاہیں تو مدد کرتے وقت یہاں کے لوگوں کے ساتھ اجازت لے کر اپنا فوٹو سیشن بھی کروا سکتے ہیں. کچھ وجوہات کی بنا پر ہم کو ابھی تک ہمارے فلاحی کام سر انجام دینے کے دوران کسی بھی طرح کے فوٹو سیشن کی اجازت نہیں ہے. اور میں ذاتی طور پر اس کی کوئی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتا کیونکہ میں اور میرے ساتھ فلاحی کارکنان یہاں جو بھی فلاحی خدمات سر انجام دے رہے ہیں وہ صرف اور صرف یہاں کے لوگوں کی خدمت اور الله پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے ہے شاید اسی لئے ہم کو ملنے والے فنڈز، عطیات اور امداد کی تعداد قبل ذکر نہی. پھر بھی الله پاک کا شکر اور احسان ہے کے ہم کو اتنی توفیق، صبر، جزبہ اور استقامت دی کہ ہم یہاں کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو سکیں اور ان کا کچھ دکھ بانٹ سکیں. الله پاک ہم کو ہمت دے. - آمین.

میں ایک دفع پھر ذکر کر دوں کہ یہاں (بنوں، خیبر پختونخواہ) میں موجود متاثرین (شمالی وزیرستان) ہمارے اپنے ہیں، یہ بھی پاکستانی ہیں اور ان کا بھی اس وطن پر ہم پر اتنا ہی حق ہے جتنا کہ ہم جیسے دیگر شہروں میں رہنے والی پاکستانی لوگوں  کا، خدارا اس مشکل وقت میں ان لوگوں کی مدد کریں، ان کا ساتھ دن. پورا پاکستان اگر ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہو جائے تو ہم کو کسی بھی بیرونی مدد یا امداد کی کوئی ضرورت ہی نہ رہے. 

یہاں پینے کے صاف پانی کی مستقل فراہمی، غذائی اجناس یا پکی پکائی غذا کی کم از کم دو (٢) وقت (سحر و افطار) میں مستقل فراہمی اور طبی امداد کے مراکز اور مستقل ادویات کی فرہمی کی اشد ضرورت ہے. خیموں (ٹینٹ) کی بھی کمی ہے جس کے بارے میں مطلقہ حکام کا کہنا ہے کچھ روز میں پوری کر لی جائے گے.     

شمالی وزیرستان سے یہاں (بنوں) میں آنے والے ہمارے بھائی، بہن اور بچے شدید احساس کمتری کا شکار ہیں، یہ پاکستان کو اپنے لئے اجنبی سمجھ رہے ہیں ایسا صرف ہمارے برتاؤ کی وجہہ سے ہے، ان لوگوں کی ذہنی حالت بھی بہتر نہیں جس کے لئے نفسیاتی ڈاکٹرز کی بھی یہاں ضرورت ہے جو یہاں کہ لوگوں کے ساتھ مل کر بیٹھیں اور ان کا احساس کمتری ختم کرنے میں مدد دیں. یہ لوگ ایک طرح کی بے اعتباری، ڈر و خوف کا شکار ہیں کہ اس فوجی کاروائی کے بعد کیا ہوگا؟ اس بات کی ضمانت تو خود ہم بھی نہی دے سکتے لیکن ان لوگوں میں اچھے سے اچھا ہونے کے احساس جو جگانے کی سخت ضرورت ہے. 

میں نے بہت ہی مختصر اور نپے تلے الفاظ میں متاثرین (شمالی وزیرستان) کو در پیش مسائل کا ذکر کیا ہے اور جن وسائل کی ضرورت ہے ان کا بھی ذکر کر دیا ہے. مجھے الله پاک کی ذات پر پورا یقین ہے کہ ہم سب مل کر اس مشکل وقت سے نکل کر رہیں گے. انشا الله 

میں اور میرے ساتھ کارکنان ٹیم آشیانہ کے نام سے ایک چھوٹا اور مختصر کیمپ (آشیانہ کیمپ) میرانشاہ - بنوں روڈ پر لگے ہوے ہیں. ہم پر ابھی تک ٣٠٠ افرد کو روزانہ دو (٢) وقت کی غذا کی فراہمی، پینے کے صف پانی اور افطار کے وقت کھجور کی فراہمی کی ذمہ داری ہے. میں اور میرے ساتھ کارکنان اپنی پوری کوشش کر رہی ہیں کہ جس طرح   بھی ممکن ہو ہمارے فلاحی کام میں کوئی کمی نہ ہو بلکہ ہو سکے تو اضافہ ہی کر سکیں. ہم کو بھی فنڈز کی کمی کا بہت سامنا ہے. ہم اپنے دوستوں، گھر والوں سے مدد کی بار بار اپیل اور درخواست کر رہے ہیں اور جو کر سکتے ہیں کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں. تمام دوستوں سے مدد اور دعا کی درخواست ہے کہ الله پاک ہمارے اس فلاحی کام کو قبول کرے اور ہم کو حوصلہ، صبر و استقامت دے.

میں اپنے تمام دوستوں، ساتھیوں کا دل کی گہرایوں سے شکر گزار ہوں جنہوں نے کسی بھی طرح ہماری مدد کری اور کر رہے ہیں. خاص کر ہماری بہن فریال زہرہ جو کینیڈا سے یہاں ہمارے فلاحی کاموں میں شریک ہونے آئ ہیں اور ہر طرح کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں. کراچی،  لاہور، پشاور، دبئی، قطر، برطانیہ، امریکہ اور دیگر میں رہنے والے دوست جو ہماری مدد کر رہے ہیں یا اپنے پیغامات سے ہماری ہمت بڑھا رہے ہیں. الله پاک آپ سب کی خدمات کو قبول کرے  اور اجر عظیم عطا کرے - آمین.

میں ذاتی طور پر خیبر پختونخواہ کی حکومت اور اداروں کا شکر گزار ہوں جوبہت کم وسائل ہونے کے باوجود ان لوگوں کی مدد میں کوشاں ہیں. پاک افواج پر ہم کو فخر ہے جو نہ صرف ایک طرف دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہیں دوسری طرف متاثرین  کے لئے بھی خدمات میں کوشاں ہیں. 

نام نہاد سمجھی تنظیموں اور حقوق انسانیت کے اداروں کو بھی میرا سلام ہے جو یہاں آنا اپنی شان میں توہین سمجھتے ہیں اور اتنی گرمی میں کہیں ان کی طبیعت خراب نہ ہوجاے تو بہتر موسم کے انتظار میں بیٹھے ہوۓ ہیں. لیکن اتنا یاد رکھیں بیٹا ہوا موسم اور گزرا ہوا وقت کبھی واپس نہیں آتا.

اگر آپ کسی بھی طرح متاثرین (شمالی وزیرستان) می مدد کرنا چاہتے ہیں یا کر سکتے ہیں. تو اس لنک پر ہم سے رابطہ کریں. 
http://teamashiyana.blogspot.com

اگر آپ ایک ڈاکٹر ہیں، ایک نرس ہیں، ایک ٹیچر (استاد) ہیں، ایک طالبعلم ہیں، ایک سماجی کارکن ہیں تو ہم کو اور یہاں (بنوں) میں موجود لوگوں کو آپ کی ضرورت ہے. آیے متاثرین (شمالی وزیرستان) کی مشکلات کو کم کرنے میں ہمارا ساتھ دیں، ہماری مدد کریں. یہاں کسی بھی قسم کی سیکورٹی کا کوئی مسلہ نہیں ہے. بنوں کے لوگ اور شمالی وزیرستان سے آنے والے بہت محبت کرنے والے، پر خلوص اور مہمان نواز ہیں. اگر آپ کو کچھ مشکل ہوگی تو صرف گرمی اور ناکافی سہولیات کی وجہہ سے ہوگی لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ان مشکل حالات اور مشکل وقت میں گزارا ہوا ایک ایک لمحہ آپ کو ساری عمر تسکین اور سچی خوشی دے گا. انشا الله.

جزاک الله 
آپ کا بھائی    
سید عدنان علی نقوی 
آشیانہ کیمپ . میرانشاہ - بنوں روڈ 
بنوں، خیبر پختونخواہ.

ہم سے رابطے کے لئے:
team.ashiyana@gmail.com
faryal.zehra@gmail.com
s_adnan_ali_naqvi@yahoo.ca
+92 333 342 6031 (if not answer please leave a text)
Twitter: 
@TeamAshiyana
@F4Faryal