پیر, ستمبر 10, 2012

میران شاہ- شمالی وزیرستان میں ٹیم آشیانہ کے کارکنان کی میٹنگ کا احوال (2)

محترم دوستوں اور ساتھیوں، اسلام و علیکم 
میران شاہ - شمالی وزیرستان میں ٹیم آشیانہ  کارکنان کی میٹنگ کا احوال حصہ دوئم (٢) درج ذیل ہے.

=====================================================================
 بہن سیدہ فریال زہرہ کے خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے خط سے کیا جو کہ بلال محسود نے پڑھا!

کچھ مقامی کارکنان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا: جس کا خلاصہ لکھا جا رہا ہے:

دتہ خیل سے اکبر جان بھائی:
عدنان بھائی اور ان کے ساتھیوں کے فلاحی کاموں سے ہم (وزیرستانی) لوگوں کو بہت کچھ سیکھنے کو ملا مگر ہماری عدنان بھائی سے ایک شکایات ہے کہ "عدنان بھائی اور ان کے ساتھی راشن کی تقسیم اور فری میڈیکل کیمپ کے موقع پر بہت سارے لوگوں کو راشن فراہم نہیں کر رہے تھے اور آپ لوگوں کے پاس ادویات بھی پوری  موجود نہیں تھی. آپ کے لوگ صرف آپ کے دے ہوۓ کارڈ کو دیکھ کر ہی راشن دے رہے تھے. رمضان میں آپ کی سحری اور افطاری میں بیٹھ کر اچھا لگا. 

میران شاہ سے حاجی عثمان صاحب:
آپ لوگوں کا کام اور کام کا انداز دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے پاگلوں کا ایک گروپ یہاں (شمالی وزیرستان) میں آگیا ہے جس کو اپنی جان کی کوئی پرواہ نہیں ہے، خاص کر آپ کے فری میڈیکل کیمپ کی وجہہ سے یہاں کے بہت بچوں اور خواتین کو فایدہ ہوا. 

 شوال سے عاصم عمر گل:
ہماری دعوت پر جب آپ نے شوال میں راشن بھجوایا اور کچھ ادویات بھجوائی تو وہ ہماری ضرورت سے کافی کم تھی، مگر آپ کی محنت اور مدد پر شوال کے نوجوان آپ (ٹیم آشیانہ) کے شکر گزار ہیں. اور عدنان بھائی آپ کے ساتھ اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ ہوئی زیادتی اور جو کچھ آپ لوگوں کے ساتھ شوال میں موجود (دیگر) لوگوں نے کیا اس پر شرمندہ ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ آپ لوگ ان باتوں کی پرواہ نہ کرتے ہوے اپنے کام کو جاری رکھے گے.

 ٹوچی سے عبدلرشید بنگش کی کھری کھری باتیں:
بھائی عدنان اور ان کے دوست جیدار لوگ ہیں، جب ان لوگوں سے میران شاہ مے ملاقات ہوئی تو لگا کہ جیسے یہ لوگ صیہونی یا کسی ایجنسی کے ایجنٹ ہیں. ان کی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آرہی تھی. ایک طرف یہ لوگ شمالی وزیرستان میں فلاحی کام کرنا چاہتے تھے اور دوسری طرف یہاں کے لوگوں سے میل ملاپ بڑھانا چاہتے تھے. ہمارے بڑوں نے کافی دفع ان لوگوں سے ملاقات کری اور ہم لوگوں نے ان پر نظر رکھی. یہ لوگ (عدنان بھائی اور ساتھی) جنرل مشرف والے اسلام (ماڈرن اسلام) سے بہت متاثر نظر آئے. ہم کو ایسا محسوس ہو رہا تھا کے جیسے یہ لوگ کسی کے کہنے پر یا کسی خاص مقصد کے لئے یہاں آئیے ہیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان لوگوں سے ملتے رہنے اور ان لوگوں کے کام کو دیکھنے کے بعد ایسا محسوس ہوا کے جیسے یہ لوگ کسی اور دنیا سے آئے ہیں جن کو نہ ہی ہمارا (طالبان) کا  خوف ہے،نہ ہی ڈرون کا نہ ہی کسی اور طاقت کا. ہم نے ان لوگوں کو اچھی طرح دیکھا ان کے ساتھیوں کو ہر طرح سے پرکھا، کچھ باتوں کے علاوہ ہم نے ان لوگوں کو وزیرستان والوں کا دوست پایا. الله عدنان بھائی کو صحت دے اور ان کے دوستوں کو ہمت دے.
  •  بس آپ لوگ یہاں کام کرو تو کوشش کرو کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق رہو.
  •  آپ کے کچھ ساتھ منڈی کترے (بغیر داڑھی والے) ہیں جو اسلام میں جائز نہیں.
  •  آپ کے ساتھیوں میں مستورات (خواتین) بھی ہوتی ہیں جن کے محرم کا کچھ پتہ نہیں ہوتا.
  •  آپ لوگ بچوں اور خواتین پر خاص توجہ دیتے ہو، یہاں کے دستور کے مطابق آپ کو اگر کسی خاندان کی مدد کرنی ہے یا کسی بچے یا خاتون کی مدد کرنا ہے  تو ان کے مردوں کے ذریہ کرنی چاہیے.
  • آپ لوگ بغیر تحقیق والی کتابیں جیسے مشرف والی کتاب "سب سے پہلے پاکستان" بینظیر والی کتاب "مشرق کی بیٹی" اور پتہ نہیں کون کون سی کتابیں یہاں کے لوگوں کو پڑھاتے ہو، ہمارے علماء (وزیرستانی عالم) بغیر تحقیق والی کتابوں کو مستند نہیں مانتے. اگر آپ یہاں سکول چلانا چاہتے ہو اور یہاں کے لوگوں کو کوئی کتاب پڑھانا چاہتے ہو تو یہاں کے علماء کو دکھاؤ اور ان کی اجازت سے ہی کوئی کتاب کسی کو پڑھاؤ.
  • آپ لوگوں کے مسلک، اور فرقے کا بھی کچھ پتہ نہیں لگتا. آپ کے نام سے کوئی شیہ لگتا ہے، کوئی بریلوی، کوئی اہل حدیث. اس بات کوئی بھی یہاں کے لوگوں کے سامنے صاف کرو تو ہمارے لوگ آپ کے ساتھ اور جذبے کے ساتھ کام کریں گے اور آپ کو  آسانی دیں گے.
  • آپ کے کچھ ساتھ میڈیا (ٹی وی، ریڈیو، اخبار وغیرہ) پر ہم لوگوں کو بدنام کرتے ہیں، ہماری تصویریں نکلتے ہیں ہمارے بچوں کو بھوکا  دکھاتے ہیں، ہماری عورتوں کو مظلوم اور ہم کو ظالم دکھاتے ہیں، یہ سب بھی  بند کرو،ہمارے پردے، اور  عزت کا خیال رکھو.
  • آپ کے ایک ساتھی نے انٹرنیٹ پر یہاں (شمالی وزیرستان) کے بارے میں پتہ نہیں کیا کیا لکھ  جس کے بعد ہم پر صیہونی لوگوں نے بم برساۓ. ایسا نہ کرو. 
  • آپ لوگ  ہم شمالی وزیرستان میں رہنے والے لوگوں کو ظالم سمجھتے ہو اور دکھاتے ہو اور دنیا والے بھی ہم کو ظالم سمجھتے ہیں، ایسا نہ کرو ہم صرف اسلام اور شریعت کا نظام سمجھنے اور نافذ کرنے والے لوگ ہیں. ظالم نہیں. ظالم تو وہ لوگ  ہیں جو ہم لوگوں پر حملے کرتے ہیں، ہمارے گھروں کو مسمار کرتے ہیں ہمارے بچوں کو مارتے ہیں. آپ ان لوگوں کو کہو کے وہ اپنا ظلم بند کریں. 
عدنان بھائی آپ اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ جو بھی زیادتی ہم لوگوں سے ہوئی ہو ہم اس کے لئے معافی چاہتے ہیں اور آپ کو یہ بتا دیتے ہیں کہ آپ ہمارے اپنے ہو، ہمارے مسلمان بھائی ہو. آپ جو بھی کام (فلاحی کام) کرنا چاہتے ہو کرو مگر یہاں کے دستور کے مطابق. الله آپ کو خوش رکھے - آمین!

لاہور سے فیصل بھائی:
اسلام و علیکم، عدنان بھائی اور میرا ساتھ ٣-٤ برس پرانا ہے، مگر اس عرصے میں ہم نی ایک دوسرے کو بہت اچھی طرح  سمجھا ہے، اسی لئے عدنان بھائی جب بھی مجھ کو پکارتے ہیں میں اپنے والدین سے اجازت لے کر حاضر ہو جاتا ہوں. شمالی وزیرستان میں فلاحی کام ہم (ٹیم آشیانہ) کرے یا کوئی اور ادارہ کرے جاری رہنا چاہیے، یہاں (شمالی وزیرستان) میں فلاحی کاموں کے روکنے یا ختم کرنے کا مطلب ہوگا کہ یہاں کے لوگوں کو بھول جانا اور ان لوگوں کو وقت کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا. ایک مسلمان کی حیثیت سے میں عدنان بھائی اور دیگر کے اس خیال سے متفق نہیں کہ حالات کی نزاکت کو بہانہ بنا کر ہم یہاں فلاحی کاموں کو چھوڑ چھاڑ کر اپنے گھروں میں جا کر بیٹھ جائیں. اس طرح ہمارا پچھلا فلاحی کام بھی کسی مقصد کا نہیں رہے گا. میں معافی چاہتا ہوں کہ میں محترم عبدلرشید بنگش بھائی کے خیالات سے متفق نہیں ہوں اور امید کرتا ہوں کے عدنان بھائی کوئی اچھا اور مناسب جواب ضرور دیں گے. 
خدمت انسانیت کا جو درس عدنان بھائی نے مجھ کو دیا ہے اس کے مطابق یہاں (شمالی وزیرستان) میں فلاحی کاموں کو کسی نہ کسی طرح جاری رکھنا ہوگا. 

 پشاور سے حمید کاکڑ بھائی:
 بھائیوں، جب تک میں یہاں (شمالی وزیرستان) نہیں آیا تھا ایک خوف میں تھا کہ پاکستان کا ایک علاقہ ہے جہاں کسی کا بھی جانا اپنی موت کو دعوت دینا ہے. ایک ایسا علاقہ جہاں نہ کوئی قانون ہے، نہ کوئی دستور ہے، بس طالبان طرح کے لوگ قابض ہیں جو لوگوں کو اپنی مرضی سے نہیں دیتے. سچ کہوں تو عدنان بھائی اور ان کے ساتھی بھی مجھ کو طالبان کے ایجنٹ لگتے تھے. مگر یہاں آنے کے بعد، یہاں کے حالات دیکھنے اور سمجھنے کے بعد اور یہاں کے کچھ لوگوں سے ملنے کے بعد میں یہی کہوں گا کہ پورے پاکستان میں ان (وزیری) لوگوں سے زیادہ کوئی مظلوم نہیں. جن کے پاس کھانے کو نہیں مگر کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے. جو بیماری سے مر تو جاتے ہیں مگر کسی دوسرے علاقے میں جا کر رحم کی بھیک نہیں مانگتے. یہاں کے بچے پورے پاکستان کے بچوں سے زیادہ رحم کے مستحق   ہیں، ان بچوں کو ہمارے پیار، شفقت اور محبت کے ساتھ ساتھ پوری توجہ کی ضرورت ہے. میرے خیال سے آپ لوگوں (ٹیم آشیانہ) کو یہاں صرف اور صرف بچوں کے لئے فلاحی کام سر انجام دینے چاہیے کیونکہ یہ بچے ہی ہمارا مستقبل ہیں.

کراچی سے منصور بھائی کی تحریر:
منصور بھائی عیدالفطر سے کچھ روز قبل یہاں (شمالی وزیرستان) سے واپس کراچی چلے گئے تھے. یہاں (شمالی وزیرستان) میں لگ بھگ دو (٢) ماہ ٹیم آشیانہ کے ساتھ رہے، ٹیم آشیانہ کے زیر انتظام آشیانہ کیمپ (دتہ خیل) میں بچوں کے امور کے نگران اور استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دی. ٹیم آشیانہ کے فری میڈیکل کیمپ مہم کے دوران پیرا میڈیک کی حثیت سے بھی خدمات انجام دیں. اور یہاں گزرے ہوۓ دنوں کے بارے میں وزیرستان ڈائری بھی لکھتے رہے جو بوجہہ روکنی پڑی. یہاں (شمالی وزیرستان) سے کراچی جانے کے بعد ایک مختصر فلاحی مشن پر ترک فلاحی انجمن کے ہمراہ برما (میانمار) کے مسلمان بھائی، بہنوں کی خدمات سرانجام دے کر واپس کراچی آے
منصور بھائی نے ایک جذباتی کارکن کی حثیت سے جو خدمات سر انجام دی وہ خدمات ٹیم آشیانہ اور آشیانہ کیمپ میں موجود بچوں کے لئے کسی تحفے سے کم نہیں. منصور بھائی کی محنت، جستجو، لگن کی وجہہ سے آج دتہ خیل میں آشیانہ سکول اور مدرسہ قائم ہے. جس کی ترقی کے لئے ہم سب دعا گو ہیں. 
 منصور بھائی کی تحریر جو ان کی خواہش پر ہمارے بھائی "بلال محسود" نے پڑھی اور اس انداز میں پڑھی کے جیسے منصور بھائی ہمارے سامنے موجود ہیں .

عزیز عدنان، بہن فریال، اکرام بھائی، میرے پیارے بلال، ٹیم آشیانہ کے کارکنان، آشیانہ کیمپ، سکول اور مدرسه کے طلباء، شمالی وزیرستان کے بھائی، بہنوں اور دوستوں، اسلام و علیکم!
آپ لوگوں سے بچھڑ کر یہاں (کراچی) آنا کچھ اچھا نہیں لگ رہا. گو کہ آپ لوگوں کے ساتھ بہت کم وقت گزارہ مگر جو بھی وقت گزرا ہر ہر لمحہ بہت کچھ سیکھنے کو ملا. سب سے پہلے میں آپ سب سے اپنے جذباتی پن کی وجہہ سے ہوئی کسی بھی طرح کی ہوئی غلطی کے لئے معافی چاہتا ہوں. آپ سب ہی مجھ کو کسی بھی غلطی کے لئے معاف فرمائیں.
ابھی عید کے دن ختم نہیں ہوے تھے کے برما جانا پڑا. ایک ہفتہ گزارنے کے بعد واپس کراچی آیا آپ لوگوں کی جانب سے پتہ چلا کے ٹیم آشیانہ شمالی وزیرستان سے واپس آنا چاہتی ہے. میری کم عقل نے یہ جانا کے شاید کوئی معجزہ ہو گیا ہے کہ وہاں (شمالی وزیرستان) میں ابہ کسی بھی طرح کے فلاحی کام کی ضرورت نہیں رہی، اسی لئے ٹیم آشیانہ بستر بوریہ لپیٹ رہی ہے. مگر اسی شام فریال بہن سے فون پر گفتگو کے بعد حالات کی سنگینی کے علم ہوا اور ٹیم آشیانہ کو درپیش مشکلات کا اندازہ بھی ہوا. پوری کوشش کے باوجود عدنان بھائی سے رابطہ نہیں ہو سکا. ہزار سوال خود میرے ذہن میں اٹھ کھڑے ہوۓ، سب سے پہلا سوال "اب کیا ہوگا؟" تھا. میں خود شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں کچھ وقت گزر کر آیا ہوں، ٹیم آشیانہ کے فلاحی کاموں میں پیش آتی مشکلات کا سامنا کیا ہے. بلی جیسے ڈرون کو اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے سروں پر منڈلاتے اور آگ برساتے دیکھا ہے. مقامی شدت پسند (بمشہور، طالبان، اسلام پسند) کے جرگوں اور بڑوں کا سامنا کیا ہے، شدید سردی میں ٹھٹھرتے بچوں، بوڑھوں کو دیکھا ہے. بھوک، افلاس کے مارے خاندانوں کی بے بسی کا بھی سامنا کیا ہے. رمضان میں ایک گلاس پانی اور نمک کے ساتھ سحری اور ایک کھجور اور ایک گلاس پانی کے ساتھ افطار تو خود میں نے سب کے ساتھ کیا ہے.
دتہ خیل میں ایک چھوٹا سا اسکول قائم کرنے کے لئے جو جو مشکلات آیی کا سامنا کیا ہے. ان سب کے دوران مقامی انتظامیہ کا کردار بھی دیکھا ہے. فلحال کسی پر تنقید کرنے کا نہ یہ موقع ہے نہ ہی کوئی فایدہ. پاکستان آرمی اور فورسس کے جوانوں کے علاوہ سب بیکار ہے. 
دل سے یہی چاہتا تھا کہ آپ کی میٹنگ میں خود شرکت کروں مگر آپ جانتے ہیں کہ میرے اپر کتنی ذمہ داریاں ہیں، پھر والدہ کی طبیعت بھی بہت ناساز ہے، (دعا کی درخواست ہے) پھر ایک استاد کی حثیت سے جو نوکری کرتا ہوں وہاں سے بھی رخصت نہیں مل سکتی (موسم سرما کی تعطیلات کے بعد اسکول کھلے ہی ہیں). الغرض یہاں (کراچی) آکر پوری طرح سے دنیا داری میں جکڑا گیا ہوں. مگر ٹیم آشیانہ، آشیانہ کیمپ، آشیانہ اسکول اور مدرسہ اور عزیز بلال محسود سے کسی بھی طرح غافل نہیں ہوں. میں نے اپنی والدہ سے وہاں (شاملی وزیرستان) اور ٹیم آشیانہ کے بارے میں مشورہ لیا تھا والدہ کا کہنا تھا کہ اگر تمہاری (میری) ضرورت ہے تو میں چلا جاؤں اجازت ہے. اور ابھی اس فلاحی کام کو روکنے کا وقت نہیں ہے. جبکہ ہم اتنی مشکلات اٹھا کر اس کام کو جاری رکھے ہوۓ ہیں تو اس کم کو اس مرحلے پر روکنے یا ختم کرنے کا کیا مقصد؟ 
محترم عدنان بھائی، لگتا ہے کہ آپ ہم سب کو مایوسی سے بچنے کا درس دے کر خود ہی مایوسی کا شکار ہو چلے ہیں، اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اب  کیسا ڈر ؟کیسا خوف؟ کیسی الجھن؟ الله کے نام سے جو کام آپ نے شروع کیا ہے آپ خود دیکھیں کے الله پاک نے کیسے کیسے موقوں پر ہماری مدد کری ہے. در صرف الله پاک کا ہی ہونا چاہیے. میں انشا الله بہت جلد وہاں ہوں گا اور آپ کا دست راست   بنوں  گا. آپ  رکھیں اور حالات اگر بہت سنگین ہیں تو سب سے پہلے آشیانہ کیمپ میں مقیم بچوں کو جلوزئی کیمپ یا کسی اور محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا انتظام کریں. ٨-١٠ بچوں کو کراچی میں، میں اور میرے خاندان والے بخوشی سمبھال سکتے ہیں. اس کے بعد آشیانہ اسکول اور مدرسه کو کسی محفوظ جگہہ منتقل کریں. میں بار بار کہتا رہا ہوں کہ اگر وہاں (شمالی وزیرستان) کے حالات میں بہتری لانی ہے تو وہاں کے لوگوں کی سوچ کو  بدلنا ہوگا.وہاں کے لوگوں کو خود فیصلہ کرنے کی طاقت اور اختیار دینا ہوگا جو صرف اور صرف علم حاصل کرنے کے شعور سے ہی بیدار ہوگا. 
ایک الگ خط صرف عدنان بھائی اور بلال کے لئے بھیج رہا ہوں. اس کو پڑھنے کے بعد آپ لوگ جو بھی فیصلہ کریں گے میں آپ کے ساتھ ہونگا.
عاجز 
منصور 
اسلام و علیکم 
==============================================
منصور بھائی کی تحریر بہت طویل ہے صرف خاص خاص باتیں ہی یہاں لکھ دی گئی ہیں. اس کے علاوہ بلال محسود نے بھی اپنے خیالات کا اظھار کیا، بلال کی درخواست پر بلال کے خیالات کو یہاں نہیں لکھا جا رہا ہے. 

میٹنگ کے  آخر میں ٹیم آشیانہ کے سرپرست، آشیانہ کیمپ کے سرپرست عدنان بھائی  نے بہت مختصر انداز میں میٹنگ کو ختم کیا انہوں نے جو کہا وہ اس طرح تھا. 

عدنان بھائی کی خیالات:
اسلام و علیکم، صبح سے جاری اس میٹنگ میں، ہم سب نے ایک دوسرے کے خیالات کو بہت اچھی طرح  سنا، سمجھنے کی کوشش کری اور جانا. میں (عدنان) آپ سب کا شکر گزار ہوں، کے آپ لوگوں نے صبر و تحمل سے ایک دوسرے کے خیالات کو سنا. اور جو لوگ یہاں موجود نہیں تھے ان کی تحریر نے ہماری  رہنمائی کری. آپ سب کے خیالات کو سننے اور سمجھنے کے بعد میں نے کچھ فیصلے کیے ہیں جن پر ایک دفع پھر اپنے دوستوں کی رائے جاننا اور حکمت  عملی اختیار کرنے کا طریقہ تلاش کرنا ضروری ہے جس کے لئے ہم کو کچھ اور وقت درکار ہوگا. فلحال ٹیم آشیانہ اور آشیانہ کیمپ، سکول اور مدرسہ جہاں ہیں اور جیسے ہیں کی بنیاد پر اپنا فلاحی مشن جاری رکھیں گے. فوری  طور پر کچھ باتیں کرنا ضروری ہیں جیسے کہ،
بہن فریال بہت لمبے عرصے سے ہمارے ساتھ کام کر رہی ہیں، کو رخصت کرنے کا وقت آگیا ہے، مجھ کو  یقین ہے کے بہن فریال جہاں بھی ہونگی ٹیم آشیانہ کے لئے کسی نہ کسی طرح خدمات سر انجام دیتی رہی گی. میں (عدنان) ٹیم آشیانہ کی طرف سے بہن فریال کے شکر گزار ہیں جنہوں نے کمال ہمت سے کام لیتے ہوے ٹیم آشیانہ کے ساتھ کام کیا. الله پاک اس کا  بہن فریال کو عطا فرماے - آمین.

دیگر شہروں سے آئے ہوے کارکنان میں سے کچھ فوری طور پر واپس چلے جائیں گے. صرف کچھ کارکنان (جن کا فیصلہ ٢-٣ دن میں ہوجاۓ گا) یہاں میرے ساتھ فلاحی   کاموں میں حصہ لیتے رہے گے. 

کراچی سے منصور بھائی سے درخواست ہے کے اپنی تمام ضروری ذمہ داریوں سے فارغ ہو کر ٹیم آشیانہ کے ساتھ فلاحی کاموں میں حصہ لیں.

فوری طور پر مقامی لوگوں کو ٹیم آشیانہ کے فلاحی کاموں میں حصہ لینے کے لئے  کرنے کی پوری کوشش کی جاۓ گی. 

فنڈز کی  کو پورا کرنے کے لئے دیگر شہروں میں موجود ٹیم آشیانہ کے کارکنان سے مزید کوشش کرنے کی  اپیل کی  جاتی ہے.

آپ سب کی آمد کا بہت بہت شکریہ!
الله پاک ہمارے کام کو، ہماری محنت کو  قبول فرماے،اور غیب سے ہماری مدد کے راستے کھولے - آمین 
جزاک الله