منگل, جنوری 29, 2013

آشیانہ کیمپ (میرانشاہ، شمالی وزیرستان): بھیک مشن میں جمع کی گئی امداد کی تفصیلات

محترم دوستوں اور ساتھیوں 
اسلام و علیکم 

گزشتہ کچھ دنوں سے میں اور میرے ساتھی یہاں پشاور میں اور دوسرے شہروں راولپنڈی، لاہور، ملتان اور کراچی میں موجود دوست اپنے اپنے شہروں میں بھیک مشن کو جاری رکھے ہوۓ ہیں. ہم اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ کسی بھی طرح اتنی امداد جمع کر لیں کہ ہم میرانشاہ (شمالی وزیرستان) اور آس پاس موجود مقامی افراد کو طبی امداد (علاج و ادویات) کی فراہمی کی جا سکے. گزشتہ کافی برسوں سے ہم اسی کوشش اور جدوجہد اور کوشش میں ہیں کہ وہاں (شمالی وزیرستان) میں مقیم لوگوں کو اپنی موجودگی اور اپنی فلاحی خدمات سے یہ احساس دلا سکیں کہ وہ لوگ بھی پاکستان کا ایک حصہ ہیں اور انسان ہیں ہم سب مسلمان ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ درد کو سمجھتے ہیں. مگر پوری کوشش اور محنت کے باوجود ہم وہ سب نہیں کر پا رہے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں. ہم وہاں کے لوگوں کے مسائل اور پریشانیوں کو آپ سب کے سامنے رکھتے رہے ہیں. مگر افسوس کے ہم شاید پوری طرح کامیاب نہی ہو پا رہے ہیں. مشکل یہ ہے کہ میں کچھ باتوں کو پوری طرح ہیں نہیں کر سکتا شمالی وزیرستان میں رہنے والے لوگوں کو ساری دنیا ایک بوجھ سمجھنے لگی ہے، وہاں رہنے والے انسانوں کو کسی دوسری طرح کی مخلوق سمجھ لیا گیا ہے. میں یہ بات بہت اچھی طرح سمجھتا ہن اور جنتا ہوں کہ کچھ ایسے لوگ ضرور موجود ہیں جو ہم سب کے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں مگر کچھ لوگوں کی غلطی کی سزا پوری قوم یا علاقے کو دینا کہاں کا انصاف ہے؟ آج بھی شمالی وزیرستان کے بہت سارے علاقے ایسے ہیں جہاں رہنے اور بسنے والے لوگوں کو ٹھیک طرح سے کھانے کے لئے غذا تک میسر نہیں ہے،  علاج و ادویات کی سہولیات موجود نہی، بچوں کے لئے اسکول موجود نہیں، روزگار میسر نہیں. میں اکیلا اپنے دوستوں کے ساتھ یہ سب نہیں کر سکتا. مشکل یہ ہے کہ اگر ہم کچھ کرنا چاہتے ہیں تو قوانین اور کچھ مقامی روایت سامنے آجاتی ہیں یا پھر ہمیشہ کی طرح فنڈز کی کمی موجود رہتی ہے. 

آج پورے پاکستان میں کتنی ہی فلاحی تنظیمیں اور ادارے غربت، بھوک، افلاس، بیروزگاری، علاج و ادویات کی سہولتیں دینے کی کوشش کر رہے ہیں یا دعوا کرتے ہیں مگر ابھی تک جو کچھ ہو رہا ہے وو کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے. بینالاقوامی تنظیمیں بھی بہت کچھ کرنے کا کہتی ہیں مگر جہاں تک میرے علم میں ہے پورے پاکستان میں کہیں بہتری نظر نہیں آتی. ایسا کیوں ہے؟ جب یہاں اتنے ادارے، تنظیمیں فلاحی کام سر انجام دے رہی ہیں تو کیوں ہم اور ہماری قوم کے حالات بہتر نہیں ہو پا رہے ہیں؟ آپ ضرور اس بارے میں سوچیں. میں بھی کامیاب نہیں ہوں. میں کوئی ادارہ نہیں ہوں، میں ایک انسان ہوں جو اپنے طور پر صرف کوشش کر رہا ہے. میں ممنون اور شکر گزار ہوں اپنے تمام دوستوں کا اور ساتھیوں کا جو کم یا زیادہ کسی نہ کسی طرح صرف لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. 

الله کی مدد اور آپ سب کی دی ہوئی امداد کے ساتھ میں اور میرے ساتھیوں نے جو کچھ بھی کیا وہ بھی میں آپ لوگوں کو بتاتا رہا ہوں. سب سے بڑی مشکل یہی ہے کہ میرے وسائل بہت محدود ہیں. میں دوسرے لوگوں کی طرح خودنمائی اور نمائش نہیں  کرتا، بس اتنا ہی کہتا ہوں کہ ہمیشہ انسانیت اور انسان دوست لوگوں کے لئے اپنی ذات سے جو کچھ کر سکتا ہوں کروں. 

لوگ کیا کہتے ہیں کہ میں پاگل ہوں، دیوانہ ہوں اپنی ذات کو مشکل میں ڈال رہا ہوں. مگر میں کیا کروں؟ میں اپنے ان بھائی بہنوں کو سسکتا بلکتا اور مشکل میں چھوڑ کر یہاں سے بھاگ نکلوں،  آشیانہ کیمپ میں اس وقت چالیس (٤٠)  سے زیادہ بچے موجود ہیں، خواتین و بزرگ کی تعداد بھی ٥٠ کے لگ بھگ ہے. روز ہی آشیانہ کیمپ میں رہنے کے خواہشمند لوگ ہمارے پاس آتے ہیں اور ہم  ان لوگوں کو اپنے پاس سے یہی کہہ کر روانہ کر دیتے ہیں کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں ہیں نہ ہی گنجائش ہے. مگر ہمارے ایسا کرنے سے کوئی مسلہ حل نہیں ہوتا، یہ لوگ ہمارے پاس سے نکل کر دوسری جگہوں پر جاتے ہیں اور جب مایوس  ہوتے ہیں تو ہی شاید ان لوگوں کا ساتھ دیتے ہیں جو ان لوگوں کی زندگیوں کو خرید لیتے ہیں اور پھر اپنے کاموں کے لئے استعمال کرتے ہیں.

آشیانہ کیمپ (میرانشاہ، شمالی وزیرستان) کی رجسٹریشن:
محترم دوستوں، 
گزشتہ دنوں کراچی سے کچھ دوست آشیانہ کیمپ میں فلاحی خدمات سر انجام دینے کے لئے میرانشاہ میں موجود رہے، ان دوستوں اور ساتھیوں نے  مجھ کو یہی مشورہ دیا کے میں بھی اب دوسرے اداروں اور تنظیموں کی طرح اپنی تشہیری  مہم کروں، مجھ کو ملنے والے فنڈز میں سے کچھ کا حصہ میڈیا، اخبارات اور دیگر وسائل پر خرچ کروں جس سے میرا کام آسان ہوگا اور فنڈز کو جمع کرنے میں مجھ کو مدد ملے گی. میں نے اس بارے میں بہت سوچا، تمام دوستوں اور ساتھیوں سے مشورہ کیا، اپنے اور آشیانہ کیمپ کو دستیاب وسائل اور مسائل کو اپنے سامنے رکھا. اور اسی نتیجے پر پہنچا کہ سب سے پہلے کسی بھی طرح کوشش کر کے ٹیم آشیانہ کو حکومت  پاکستان اور حکومت خیبر پختونخوا سے رجسٹر کروایا جائے. میں اور میرے دوست اس سے پہلے بھی ایک دفع یہ  کوشش کر چکے ہیں مگر ناکام رہے ہیں. وجہہ صرف فنڈز کی کمی نہیں رہی بلکہ حکومتی اداروں میں موجود ایسے افراد ہیں جو فیس اور دیگر چارجز کے نام پر مزید رقم (اضافی رقم) کا مطالبہ کرتے ہیں. میں کہاں سے دو، تین لاکھ روپے لے کر آؤں؟ اور ان لوگوں کو دوں؟ اور کس لئے دوں؟ میں کسی بھی طرح کے اضافی خرچ کا متحمل نہیں ہو سکتا کسی بھی طرح سے نہی. میرے لئے فنڈز کا ایک ایک روپیہ ان لوگوں کی امانت ہے جن کے لئے یہ جمع کے جاتے ہیں. میری اپنے تمام دوستوں اور ساتھیوں سے یہی درخواست ہے کہ اگر آپ میں سے کوئی  ہمارا یہ کم جائز اور قانون کے مطابق کر سکتا ہے تو آشیانہ کیمپ کو رجسٹر کروا دے. الله پاک جزاۓ خیر دے. دوسری صورت میں ، میں اور میرے ساتھ جو جو شامل ہے ہم لوگ اسی طرح اپنے طور پر اور انفرادی طور پر فلاحی خدمات کو جاری رکھے رہیں گے خواہ یہ سفر مجھ کو تنہا ہی کیوں نہ کرنا پڑے. انشا الله 

بھیک مشن کی تفصیلات:
پشاور، لاہور، راولپنڈی اور کراچی میں بھیک مشن کے دوران جو کچھ جمع کیا گیا ہے اس کی تفصیلات کچھ اس طرح سے ہیں.
ادویات:
مختلف قسم کی ادویات جو جمع کی گیں: مالیت: پاکستانی ١٢،٠٠٠ (بارہ ہزار روپے)
ان ادویات میں بخار، زکام، کھانسی، بچوں کے امراض کی ادویات شامل ہیں. مزید ادویات کی بہت ضرورت ہے. 

کپڑے و دیگر:
بچوں، خواتین اور مرد حضرات کے لئے پرانے کپڑے: ٨٠ جوڑے (اسی جوڑے) 

راشن (غذائی اجناس):
٢٠ کلو آٹا، ٢٠ کلو چاول، ١٥کِلو چینی، ١کِلو چائے، دالیں ٣ کلو، نمک، مسالا جات وغیرہ 

نقد رقم:
کراچی: ٥،٠٠٠ (پانچ ہزار)
لاہور: ٧،٠٠٠  (سات ہزار) 
راولپنڈی: ٢،٥٠٠ (دو ہزار پانچ سو) 
ملتان: ١،٥٠٠ (پندرہ سو) 
پشاور:  ٣،٥٠٠ (تین ہزار پانچ سو) 
کل رقم: ١٩،٥٠٠ (انیس ہزار پانچ سو)

محترم، میں اپنے طور پر جو کوشش کر رہا ہوں وہ اپنی جگہ پر ہے مگر جو کچھ بھی کرتا ہوں وہ الله کو گواہ رکھ کر آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں. آپ کی دی ہوئی امداد کا ایک ایک روپیہ اور چیز کو پوری کوشش کرتا ہوں کہ جتنا جلدی اور دیانت داری سے ممکن ہو امدادی سامان مستحق لوگوں تک پہنچا سکوں، 
شمالی وزیرستان میں ابھی تک ہمارے پاس جدید رابطوں کی سہولت میسر نہیں ہے، جس کی وجہہ سے میرے اور آپ کے رابطے میں دیر ہو جاتی ہے. اس کے لئے میں آپ سے معزرت اور معافی چاہتا ہوں.

ایک دفع پھر سے آپ سب سے یہی اپیل کروں گا کہ آپ جس طرح کی بھی ہو سکتی ہے امداد کریں، مجھ کو آپ لوگوں کی مدد سے ابھی بہت کام کرنے ہیں. مجھ کو وہاں (شمالی وزیرستان) میں مقیم بچوں کے لئے تعلیم کا انتظام کرنا ہے، بیمار لوگوں کے لئے ادویات اور علاج کا انتظام کرنا ہے، بھوکے لوگوں کو کھانا کھلانا ہے تین (٣)  وقت کا نہ سہی ایک وقت کا ہی سہی. یہ سب آپ کی مدد اور دعاؤں کے بغیر کسی بھی طرح ممکن نہی ہے. 
 انسانیت کی خدمت کے اس مشن میں میرا ساتھ دیں. مجھ کو اور آشیانہ کیمپ میں مقیم لوگوں کو تنہا نہ چھوڑیں. ہم سب مل کر ہی فلاح انسانیت کے اس کاموں کو سر انجام دے سکتے ہیں. انشا الله 

جزاک الله
آپ کا بھائی 
سید عدنان علی نقوی 
مجھ سے یا میرے ساتھی کارکنان سے رابطہ کرنے کے لئے 
s_adnan_ali_naqvi@yahoo.ca
team.ashiyana@gmail.com
faryal.zehra@gmail.com
0092 345 297 1618    
0092 333 342 6031
0092 323 846 6089