اتوار, نومبر 11, 2012

شمالی وزیرستان سےعدنان بھائی کا پیغام (٥ نومبر ٢٠١٢):



 شمالی وزیرستان سےعدنان بھائی کا پیغام (٥ نومبر ٢٠١٢):

محترم دوستوں اور ساتھیوں،
اسلام و علیکم 
الله پاک کا حضور دعاگو ہوں کے الله پاک آپ اور ہم سب پر اپنا رحم و کرم فرماۓ - آمین. 
مجھے اور میرے ساتھیوں کو آشیانہ کیمپ، شمالی وزیرستان قائم کیے ہوۓ ٢ برس سے زیادہ ہو گئے ہیں اور ان دنوں میں ہم نہیں یہاں بہت کچھ پایا اور کھویا. میں نیں اپنی زندگی کے مشکل ترین دن یہاں گزارے، ہر طرح کے حالات کا سامنا کیا، اور الله نے مجھ کو ہمت دی، صبر دیا، استقامت عطا فرمائی، اور ابھی تک میں یہاں موجود ہوں. میں جو مقصد لے کر یہاں آیا تھا وو صرف اور صرف انسانیت کی خدمت کرنا تھا. الله پاک کا شکر اور احسان ہے کہ میں اپنی حثیت اور بساط کے مطابق جوکچھ کر سکتا تھا کیا. آج ٥ نومبر ٢٠١٢ کے دن جب میں ماضی میں دیکھتا ہوں تو سب کچھ ایک خواب کی طرح لگتا ہے. پاکستان کا ایسا علاقہ جہاں کا نام سن کر ہی لوگوں میں دہشت اور بربریت کا احساس جاگ اٹھتا ہے. جہاں کہ رہنے والے لوگوں کو ساری دنیا میں اچھی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا. جہاں آج تک کوئی پاکستانی فلاحی ادارہ کام نہیں کر سکا. غرض ہر طرح کی مشکلات سے بھرا ہوا علاقہ جہاں کا نام ہی دہشت کی علامت سمجھا جاتا ہے میں ہم نے وہ فلاحی کم کرے جو پہلے نہی ہو سکے. ہزاروں لوگوں میں ٢ برسوں سے غذائی اجناس کی تقسیم، مفت طبی کیمپ (فری میڈیکل کیمپ)، آشیانہ اسکول اور مدرسہ (دتہ خیل)، بچوں اور خواتین میں کپڑوں کی تفسیم اور بہت کچھ کرا، مگر اتنا کچھ کرنے کے باوجود میں خود کو کامیاب نہی سمجھتا. میں یہاں کے لوگوں کی سوچ کو تبدیل نہی کر سکا، میں یہاں کے بچوں میں تعلیم کا شعور بیدار نہی کر سکا، میں یہاں کے لوگوں میں پاکستان سے محبت اور اسلام کا حقیقی تصور واضح نہی کر سکا اور بہت کچھ نہی کر سکا جو میں کرنا چاہتا تھا اور کرنا چاہتا ہوں. کیوں کہ میں یہاں اکیلا ہوں، تنہا ہوں، محدود ہوں، چاہ کر بھی بہت کچھ نہیں کر پا رہا ہوں. وجہہ صرف فنڈز یا عطیات کی کمی ہی نہیں اپنوں کی غیر ذمہ داری بھی ہے. میں تن تنہا یہاں کچھ بھی نہی کر سکتا. مجھ کو ساتھ چاہیے مجھ کو پاکستان کا ساتھ چاہیے، پاکستان کے لوگوں کا ساتھ چاہیے، مسلمانوں کا ساتھ چاہیے، مجھ کو یہاں لوگوں کی ضرورت ہے جو تعلیم یافتہ ہوں، اخلاقی قدروں واقف ہوں، اسلامی تعلیمات سی واقف ہوں، یہاں (شمالی وزیرستان) کی تہذیب و تمدن سے آشنا ہوں، ایسے لوگ جو کچھ وقت کے لئے یہاں آکر یہاں کے لوگوں کے درمیان رہ کر یہاں کے لوگوں سے دوستانہ روابط قائم کر سکیں، یہاں کے لوگوں کے ساتھ رہتے ہووے یہاں کے لوگوں میں جدید دنیا کے بارے میں معلومات فراہم کر سکیں، یہاں کے بچوں میں تعلیم کا شعور اجاگر کر سکیں. یہاں فلاحی کام کر سکیں، یہاں کے لوگوں میں پاکستا اور پاکستانیت کو اجاگر کر سکیں، اسلام کیا ہے اسس کا صحیح تصور دے سکیں، یہ سب میں اکیلا نہیں کر سکتا. میں اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں کہ جبہ تک ممکن ہو یہاں رہو اور یہاں کے لوگوں کی لئے فلاحی خدمات سر انجام دے سکوں مگر زیادہ نہیں کر سکتا
میں اپنی مدد (جو بہت محدود ہوتی ہے) سے یہاں کے لوگوں کو مزید محکوم نہیں بنانا چاہتا، میں یہاں کے لوگوں کو ہمیشہ کے لئے فقیر یا بھوکا نہیں  رکھنا چاہتا.میں یہ چاہتا ہوں کہ یہاں کے لوگ اپنے پیروں پر خود کھڑے ہوں، یہاں کے لوگ اپنے لئے اور اپنے گھر والوں کے لئے خود روزی روزگار کا بندوبست کریں پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح یہاں کے لوگوں کو بھی زیادہ نہیں تو کچھ طبی (میڈیکل) سہولیات مل سکیں، یہاں کے بچے بھی اسکول جائیں اور منفی سوچ کا شکار نہ ہوں، یہاں کی خواتین کو بھی اپنی بات کہنے اور اپنی زندگی جینے کا موقع میل یہ سب اسی وقت ممکن ہے جب ہم سب (سارا پاکستان) مل کر یہاں کے لوگوں کے ساتھ کم کرے یہاں کے لوگوں کو اپنائے، یہاں کے لوگوں کی تہذیب، کردار اور معاشرے کو سمجھنے کی کوشش کرے اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ دوستانہ روابط قائم کیے جائیں. اگر ہم یہاں کے لوگوں سے ڈرتے رہیں اور یہاں کے لوگ ہم کو غیر سمجھتے رہیں گےتو ہم کبھی اس علاقے میں امن قائم نہی کر سکیں گے کبھی شمالی وزیرستان کے لوگ پاکستان کو اپنا نہیں سمجھ سکیں گے. 
میں ایک فلاحی کارکن ہوں، خود کو یہاں کے لوگوں کا خادم سمجھتا ہوں، اپنی سوچ یہاں کے لوگوں پر کبھی بھی مسلط نہی کر سکتا. کسی بھی حال میں یہاں کے لوگوں کی سوچ کے مخالف کم نہیں کر سکتا. مگر اپنے عمل اور کردار سے پوری کوشش کرتا ہوں کہ یہاں کے لوگوں کو متاثر کر سکوں، یہاں کے لوگوں کے لئے میں ایک پاکستانی ہوں. اور ایک پاکستانی کی حثیت سے میں پاکستان کا حقیقی تصور قائم کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہوں، کتنا کامیاب ہوا ہوں اس کا اندازہ تو کوئی یہاں آکر ہی لگا سکتا ہے. 
یہاں کسی ایک قبیلے یا گروپ کی حکومت قائم نہیں جہاں جہاں جس کا زور چلتا ہے سرکار اسی کی ہوتی ہے مگر الله پاک کے فضل و کرم سے ابھی تک میری ذات سے یہاں کسی کو کوئی شکایات نہی ہوئی ہے. نہ ہی مجھ کو کوئی شکایات، سوچ الگ الگ ضرور ہو سکتی ہے مگر مقصد میں میں صرف ایک فلاحی کارکن ہوں اور شاید اسی وجہہ سے آج تک یہاں موجود ہوں. بہت کوشش کری گئی کے میں اپنا کیمپ یہاں سی کہی اور منتقل کر دوں، مجھ کو بھی بہت طرح کے دباؤ کا سامنا کرنا پر مگر الله پاک کے کرم سے ابھی تک میں یہاں ہوں. الله پاک کے اس احسان کے لئے میں اپنے رب کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہوگا.
اس تحریر کو لکھتے وقت میرے ذہن میں بہت باتیں موجود ہیں. مگر یہ صرف میرے ذہن کی باتیں ہی ہیں اور میں کسی بھی دوسری بات کی وجہہ سے اپنے فلاحی کم میں کوتاہی نہیں کرنا چاہتا. 
میری تمام ساتھیوں اور دوستوں سے گزارش ہے کے میرے لئے اور میرے ساتھ جو یہاں (شمالی وزیرستان) میں فلاحی خدمات سر انجام دے رہے ہیں کے لئے اور آشیانہ کیمپ میں مقیم وزیرستانی بھائی، بہنوں اور بچوں کے لئے دعا کریں کہ الله پاک ہم کو ثابت قدم رکھے. ہم کو ایک سچا اور اچھا مسلمان بننے کی توفیق عطا فرماۓ. یہاں کے لوگوں کی مشکلات کو آسان کرے اور ہم کو پوری سچی محنت اور لگن کے ساتھ فلاحی خدمات سر انجام دینے کی توفیق عطا فرماۓ - آمین.

انشا الله بہت جلد ایک اور بھیک مشن کے سلسلے میں پشاور، راولپنڈی اور لاہور آنے کا ارادہ ہے. الله پاک کامیاب کرے. آمین.

جزاک الله 
پاکستان زندہ باد 
سید عدنان علی نقوی
دتہ خیل، شمالی وزیرستان.