اتوار, مارچ 14, 2010

عدنان کا پیغام

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
اسلام و علیکم،
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو آپ کا اور میرا مالک، رازق اور خالق ہے۔ میرے عزیز دوستوں، آج ہم کو وزیرستان، مالاکنڈ، باجوڑ وغیرہ میں کام کرتے ہوے کافی وقت ہو گیا یے، اتنا طویل عرصہ کیسے گزر گیا کچھ پتا ہی نہ چلا۔ اللہ کا احسان، کرم، فضل و کرم کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بہادر اور دلیر افواج نے جس بے باکی اور دلیرانہ انداز میں ان علاقوں سے طالبان نما جانوروں کا صفایا کیا اور دشمنانِ اسلام اور پاکستان کا خاتمہ کیا اِس پر افواجِ پاکستان، فرنٹیرکور کی جتنی تعریف کی جاے کم یے۔ ہم نے اپنی آنکھوں سے افواجِ پاکستان کو اِن ظالموں سے نبرد آزماں دیکھا ہے۔ ہم اپنی آرمی، اپنے قانون نافذ کرنے والے اِن اداروں پر ناز کرتے ہیں۔
یہ تو تھا تصویر کا ایک رُخ کی جس میں ہمارے قانون نافذکرنے والے اداروں نے اپنا کام مکمل کیا، تصویر کا دوسرا رخ بلکل الگ اور بہت تکلیف دینے والا ہے۔ آج میں صرف کچھ باتیں آپ کے گوش گزار کروں گا جو میں نے یہاں رہ کر دیکھی یا جن سے میرا واسطہ رہا ہے۔
مالاکنڈ، سوات، باجوڑ کی آیئ، ڈی، پیز کے ساتھ جو توھین آمیز سلوک روا رکھا گیا، جانوروں کی طرح خوراک تقسیم کری گئ، عزتِ نفس کو پامال کیا گیا، اور ایسا سلوک روا رکھا گیا کہ جیسے طالِبان تو ہیں ہی یہی لوگ۔ اللہ کی قسم، ایسی توہین کے بعد تو خُد مجھے اپنے انسان ہونے پر شک اور شرمندگی محسوس ہوئ۔ اللہ بھلا کرے، ایسے اداروں کا، حکومتی اہلکاروں کا،  جو ساری دنیا میں یہاں کے معصوم، لاچار، بےگناہ لوگوں کی تصاویر، وڈیو، کہانیاں بنا کر ساری دنیا سے بھیک مانگتے پھر رہے ہیں مگر یہاں کے لوگوں کو آج بھی، لاٹھی، ڈنڈا، اور جانوروں کی طرح خوراک، کپڑا، ادویات دی جا رہی یئں۔
اور ابھ وزیرستان کی باری ہے، پچھلے ہفتے میرا سراروغہ جانا ہوا، وانا بھی جانا ہوا، ایسا لگا ک جیسے یہاں کبھی کچھ تھا ہی نہی، تباہ حال مکان، بازار، گلیاں، محلے، اللہ اکبر، تباہی کا ایسا منظر تو زلزلے کے بعد ھی نظر آتا ھے، طالبان یہاں سے نکل تو گے، مگر کچھ سہی نہ چھوڑا کہ یہاں کے لوگ آباد نہ ہو سکیں، اپنی زندگی پھر سے شروع نہ کر سکیں۔
محترم، حکومتی اِداروں کا کیا حال ہے یہ سب ھی جانتے ہیں۔ کرپشن اپنے عروج پر ہے، انسانیت اپنے زوال پر ھے۔ وزیرستان ک لوگ بہت غیرت مند ھیں کسی کی دی ہوئ بھیک سے زیادہ خُد کی کمائ پر گزارا کرنا ان کا شیوہ ھے۔
ایسے میں یہاں کے لوگوں کو مدد نہی بلکہ ایسے زرایع مہیا کرنا ضروری ھیں کہ جن سے یہ لوگ اپنی زندگی میں واپس لوٹ سکیں۔ اور کسی بھی طرح کی امداد کی ترسیل، یا بحالی ک پروگرام کے لےء پاک فوج سے بھتر کو اداراہ نہیں ھو سکتا، کم از کم پاک فوج کو اِن ساری پلاننگ  کا نگران بنانا چاہیے تا کہ یہاں کے لوگ پوری ایمانداری سے اپنی زندگی شروع کر سکیں اور یہاں کے لوگوں کی قربانیاں ضایع نہ ہوں۔
اللہ پاک ہم سب کا اور پاکستان کا حامی و ناصر ہو، امین۔
جزاک اللہ
راقم، سید عدنان علی نقوی