بدھ, اپریل 04, 2012

شمالی وزیرستان میں گزرے کچھ دنوں کی یادیں:

وزیرستان (شمالی) میں میرا دوسرا دوسرا دن:
یہ صبح میری دوسرے دنوں کی صبح کی جیسی بلکل نہیں تھی، مجھ کو اسے اٹھایا جا رہا تھا کے جیسے میں کہیں مر نہ گیا ہوں. میرے سر کی جانب عدنان بھی تھے اور پیروں کی جانب ٤ - ٥ افراد، شاید تھکن کی وجہہ سے میں کچھ زیادہ ہی گہری نیند سو گیا ہونگا. آنکھ کھلی تو ایسے سب کو اپنے سامنے دیکھ کر دل دہل گیا اور پہلا خیال جو مجھ کو آیا وہ یہی تھا کہ کہیں بلی جیسے ڈرون نہیں حملہ تو نہیں کر دیا، بس یہ خیال دل میں آنے کی دیر تھی میں اپنے بستر سی ایسے اچھل کے کھڑا ہوا جیسے میرے اوپر کوئی سانپ یا بچھو رینگ رہا ہو. میری اس حرکت پر سب ہی لوگ ہنس پڑے. میں شرمندہ ہوکر کھڑا ہو گیا، خیر، نماز فجر کا وقت ہوا تھا اسی لئے اٹھایا جا رہا تھا. میں نے دوسرے لوگوں کے ساتھ وضو کیا اور نماز ادا کری. نماز کے بعد ہم کو چا ئے دی گے جو پی کر تھوڑا سکوں ملا. 
نماز کے بعد ہر طرف چہل پہل شروع ہو چکی تھی. پتہ چلا کہ آج ٹیم آشیانہ وزیرستان کے صبح سے مشکل علاقے دتہ خیل جانے کی تیاری میں ہے، دتہ خیل کا نام میرے لئے نیا نہیں تھا، کراچی میں اکثر خبروں میں دتہ خیل کا ذکر بار بار آیا ہے. میں نے ایک دفع پھر جتنی دعا یاد تھی پڑھنا شروع کر ڈالی، زندگی میں شاید ہی کبھی اتنا خوف آیا ہو مجھ کو. ایک مسلم کی حیثیت سے اتنا ڈرنا شاید گناہ ہو مگر انجانا خوف تھا جو تنگ کر رہا تھا. وجہ شاید طالبان کی غنڈہ  گردی رہی ہو جس کے بارے میں اکثر سنا ہے. یا پھر بلی جیسے ڈرون کا خوف ہوگا، یا پھر اپنوں کے ہاتھوں ذلیل اور رسوا ہونے کا خوف. کیوں کے کوئی پتہ نہیں کے کوئی بھی ہم جیسوں کو دشمن که کر ہماری ہی خبر بنوا ڈالے. خیر الله پاک کا نام لے کر میں نے کوشش کری کے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ جو بھی مدد کروا سکتا ہوں کروں، مگر میری ٹوٹی ہوئی ٹانگ مجھ کو زیادہ کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی. 
صبح ٨ بجے ہمارا سفر شروع ہوا جو خیبر پختونخوا میں عام طور پر چلنے والی جیپ میں رہا. ہمارے ساتھ ٣ جیپ روانہ ہوئی جس میں مجھ کو ملا کر ٨ کارکن شامل تھے، ایک ڈاکٹر بھی تھی. ہم جیسے ہی میران شاہ سے باہر نکلے ہمارا پہلا سامنا پاکستان کے فوجی جوانوں سے ہوا، مگر یہ جوان کچھ اور ہی تھے، چہروں پی اتنا غصہ کا دیکھنے تک سے خوف آرہا تھا. عدنان بھائی اور مظفر بھائی نے ان سے بات کری، ہم کو جیپ سے باہر نکالا گیا ہمارا تفصیلی چیک اپ میرا مطلب ہے جامہ تلاشی ہوئی اس کے بعد ہم کو اگے بڑھنے کی اجازت دی گے، میں درود پاک پڑھتا جا رہا تھا. کے اچانک عدنان بھائی نے آواز لگی اور بھائی منصور کراچی کے حالت کے بارے میں بتاؤ. میں تو بہت پہلے سے ہی ان سے بات کرنا چاہ رہا تھا پھر میں بھی شروع ہو گیا اور اپنے بارے میں، اور کراچی کے حالت کے بارے میں ان کو تفصیل سے بتانا شروع کیا، راستے میں جگہ جگہ ناکے لگے ہووے تھے، اوپر سے بہت ہی عجب راستہ تھا جہاں ہر طرف ویرانی، خوف اور سناٹا ہی تھا. ہم اپنے ساتھ پانی کی بوتل اور کچھ خانے پینے کا سامان لے کر نکلے تھے، جو ہم استعمال کرتے جا رہے تھے، عدنان بھائی بھی ہر جگہ کے بارے میں کچھ نہ کچھ بتا رہے تھے، دن میں ہم نے ظہر کی نماز ادا کری اور سفر پھر شروع کر دیا. جگہ جگہ تلاشی دی کر مجھ کو غصّہ آنے لگا تھا، اور محترم عدنان بھائی صرف مسکرا کر اور مجھ کو استغفار پڑھنے کی تلقین کر رہے تھے. جبہ اثر کی نماز کے لئے ہم ایک جگہ روکے تو میں نے صاف که دیا کے یار ایسا محسوس ہو رہا ہے کے جیسے ہم بارڈر پر کر کے افغانستان میں آگے ہیں جہاں ہر کوئی ہماری تلاشی لے رہا ہے، وزیرستان بھی پاکستان کا ایک حصہ ہے، اور ہر پاکستانی کو یہاں آزادی کے ساتھ آنے جانے کی اجازت ہونی چاہیے جس کا جواب عدنان بھائی نے بہت شفقت اور پیار سے دیا اور جو جواب تھا تو اس کا خلاصہ یہ ہے کے وزیرستان اور فاٹا کے علاقے حالت جنگ میں ہیں اسس لئے حفاظتی اقدامات کے طور پر یہ سب کیا جا رہا ہے.   میں نے دل ہی دل میں کہا کے یار منصور ان سب کی ضرورت تو کراچی میں بھی ہے، کراچی میں بھی کبھی بھی کچھ بھی ہو جاتا ہے. وہاں بھی جگہ جگہ  ناکے لگے ہونا چاہیے تاکے حالت کچھ تو قابو ہوں. الله رحمان ملک انکل کا بھلا کرے جو ہر دفع کراچی اتے ہیں اور حالت سہی ہونے کا وعدہ کر کے چلے جاتے ہیں. خیر، جیسے تیسے کر کے مغرب بھی ہوئی اور عشا بھی ہوئی، اور وہ لمحات آگے جن سے میں خوف زدہ تھا، رات کا سناٹا. اور تنہائی. ابہ پتہ لگا کے وزیرستان کو وزیرستان کیوں کہتے ہیں ، یہاں ہر طرف پہاڑ ہی پہاڑ ہیں اور انہی کی حکمرانی چل رہی ہے. جیسے تیسے کر کے سفر ختم ہوا اور ہم مشہور اور معروف دتہ خیل پہنچ گے، راستے میں کچھ اسی باتیں ہوئی جن کا ذکر کرنا تو ضرور چاہتا ہوں مگر سیکورٹی کی وجہہ سے نہیں کر پاؤں گا. بس الله پاک ہم سب کو ہدایت عطا کرے، آمین.


دتہ خیل میں ہمارے دن کیسے گزرے اسس کا احوال انشا الله اپنی اگلی ڈائری میں ضرور لکھوں گا. میری دعا ہے کے ٹیم آشیانہ جس ترہان سے وزیرستان کے لوگوں کی خدمات کر رہی ہے الله پاک اس کو قبول کرے اور ٹیم آشیانہ، وزیرستان میں رہنے والوں کی مشکلات کو آسان کرے، آمین. 
جزاک الله خیر 
آپکا بھائی، آپکا دوست
منصور احمد