جمعرات, جولائی 05, 2012

Waziristan Dairy: My days in North Waziristan


محترم دوستوں، ساتھیوں، ٹیم آشیانہ کے کارکنان کے گھر والوں اور سب ہی پڑھنے والوں کو اسلام و علیکم، 

میں (منصور) الله کے فضل سے اپنی ٹوٹی ہوئی ٹانگ کے ساتھ شمالی وزیرستان میں موجود ہوں اور ٹیم آشیانہ کے ہمراہ یہاں کے لوگوں کے لئے خدمات سر انجام دینے کی اپنی مقدور بھر کوشش کر رہا ہوں. 
میری ڈائری کچھ وجوہات جن کا اندازہ شاید آپ کو ہو گیا ہوگا کی وجہہ سے روک دی گئی تھی مگر ابہ ایک دفع پھر محترم عدنان بھائی نے نہایت شفقت اور محبت کے ساتھ کچھ اصول و ضوابط کو سامنے رکھتے ہوۓ مجھ کو اپنی ڈائری یا یہاں پیش آنے والے تجربات کو لکھنے کی اجازت دی ہے جس کے لئے میں عدنان بھائی  اور ٹیم آشیانہ کا دل کی گہرایوں سے شکر گزار ہوں. میں اپنی پوری کوشش کروں گا کہ میری ڈائری میں کوئی ایسی بات شامل نہ ہو جو ٹیم آشیانہ یا یہاں کے رہنے والوں کے لئے مشکلات کا سبب بنے. انشا الله. 

کراچی کے سکولوں میں موسم سرما کی تعطیلات ہیں اسی لئے مجھ کو ایک بہت لمبا وقت یہاں (شمالی وزیرستان) کے بھائی، بہنوں اور بچوں کے ساتھ گزارنے کو ملے گا اور میں اپنے اس تجربے سے اپنی آنے والی زندگی کو اور بہتر انداز میں گزر سکوں گا. 
 اس دفع مجھ کو یہاں آنے کے بعد کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا اپنے پچھلے دو دفع کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوۓ میں نے یہاں جو کچھ بھی سیکھا تھا اسی کو اپنے سامنے رکھا. کراچی سے روانہ ہوتے وقت میرے گھر والے اور دوست احباب مجھ سے بار بار ایک ہی سوال پوچھ رہے تھے کہ میں آخر بار بار وزیرستان کیوں جا رہا ہوں،, کہیں میں بھی طالبان  المعروف (بقول رحمان ملک صاحب) سے متاثر تو نہیں ہو گیا ہوں. کہیں میں بھی تو طالبان کی سوچ کا حامل تو نہیں ہوتا جا رہا ہوں. کہیں میرے اندر بھی تو شدت پسندی کے جراثیم داخل نہیں ہو رہے ہیں. میرا جواب ایک ہی تھا میں تو موسم گرما کی تعطیلات گزرنے پرفضا ماحول میں جا رہا ہوں. کچھ لوگ ہنسے  اور کچھ لوگوں نے مجھ کو سنجیدگی کے ساتھ سمجھنے کی پوری کوشش کری. میں بس چپ ہی رہا کیوں کے میں جو کر رہا ہوں اور جو سمجھ رہا ہوں وہ شاید میں ہی بہتر جانتا ہوں. ان لوگوں کو وزیرستان کے مسائل اور حالت کا کیا علم؟ ہم لوگ تو بس ساری  عمر فکرمعاش میں گزرنے والے لوگ ہیں، بس اچھا کھا لیں، اچھا پہن لیں، اچھا جی لیں شاید آج کی دنیا میں انسان کی زندگی کا مقصد بس ایک ہی رہ گیا ہے. باقی الله، رسول، اور مذہب ہمارے لئے صرف کتابوں یا کچھ خاص موقعوں کے لئے ہی باقی ہے. 
ٹیم آشیانہ کے اکثر ساتھی اور اکثر دوست مجھ کو جانتے ہیں میری سوچ اور فکر سے آگاہ ہیں. ان سب کو پتا ہے کے میری سوچ کیا ہے. میں پیشے سے ایک استاد ہوں اور میری سوچ ایک ہی ہے کے اگر ہم اپنے ملک اور اپنی قوم کے حالات بدلنا چاہتے ہیں اور اپنی بہتری کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ہم کو اپنے ملک اور قوم میں تعلیم کے لئے جستجو کی سوچ پیدا کرنی ہوگی. اپنے بچوں میں علم کی پیاس جگانی ہوگی. اس کے بغیر صرف سوچ لینے سے یا طالبان یا کچھ اور بن جانے سے ہم کچھ بھی حاصل نہیں کر سکیں گے سواۓ اس کے کہ ہم اپنے سے ہونے والی ہر غلطی کا الزام ایک دوسرے پر ڈالتے پھریں. میں یہی سوچ اور فکر لے کر ٹیم آشیانہ میں شامل ہوا اور عدنان بھی کے ساتھ ساتھ باقی دوستوں کو بھی اپنا یہی پیغام دیا کہ اگر ایک دفع ہم اپنے وزیری بھائی، بہنوں اور بچوں میں تعلیم کا شعور بیدار کرنے میں کامیاب ہو گئے تو سمجھ لیں کے ہماری منزل بہت قریب ہوگی. دیگر مسائل اپنی جگہ تعلیم ہوگی تو شعور ہوگا اور شعور ہوگا تو ہم ایک قوم بن کر اپنے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے. اس دفع جب میں یہاں (شمالی وزیرستان) آنے کی تیاری کر رہا تھا تو ہماری ایک بہن (بدرانسا)  جو مجھ سے پہلے سے ٹیم آشیانہ کے فلاحی کاموں میں حصہ لیتی رہی ہیں نیں مجھ سے پوچھا کے میں کیا سامان لے کر جاؤں گا تا کہ ہم اس کے لئے فنڈز جمع کریں یا پھر جو سامان مل سکتا ہے اس کے لئے کوشش کریں. میرا بس ایک ہی کہنا تھا کہ میں اپنے ساتھ جتنی بھی کتابیں مل سکتی ہیں جمع کرنا چاہتا ہوں اور اپنے ساتھ لے جانا چاہتا ہوں، عدنان بھائی کو بھی میں نے یہی کہا کہ میں اپنے ساتھ صرف کتابیں اور پڑھنے لکھنے کا سامان لے کر آرہا ہوں تو انہوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کری. 
الله نے ہماری مدد کری اور ہم نے کچھ پیسے جمع کیے، کچھ دوستوں، احباب سے درخواست کی اور قریب ١٠٠٠ (ایک ہزار) کتابیں اور پڑھنے لکھنے کا کچھ سامان جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے.


اور اب ہم لوگ یہاں موجود ہیں، آج کی تاریخ تک میرے سکول کیمپ میں ٨٠ بچے آچکے ہیں.. اور مجھ کو پورا یقین ہے کے آہستہ آہستہ ہم یہاں اور سکول کیمپ لگانے میں کامیاب ہو جائیں، انشا الله. الله پاک سے یہی دعا ہے کے ہمارا سکول کیمپ منصوبہ کامیابی سے چل سکے اور ہماری اس محنت کو یہاں کے لوگ، اور ہمارے حکمران سمجھ سکیں اور ہم کو پوری آزادی سے یہاں کے بچوں کو تعلیم دینے کی اجازت مل سکے.


باقی حالت انشا الله وقت کے ساتھ ساتھ بھجواتا رہوں گا.
آپ کی دواؤں کے طلبگار اور محتاج 
منصور اور ٹیم آشیانہ 
دتہ خیل، شمالی وزیرستان.