اتوار, جولائی 08, 2012

شمالی وزیرستان سے ٹیم آشیانہ کے کارکن کی ڈائری


دوستوں، ساتھیوں اور عزیزوں،
اسلام و علیکم 

ٹیم  کے آشیانہ کے ساتھیوں کی ہدایت پر میں نے یہاں (شمالی وزیرستان) میں اپنی تعلیمی سرگرمیاں محدود کر .دی ہیں لیکن ٹیم آشیانہ کے دیگر  منصوبوں میں حصہ لے رہا ہوں. دو (٢)  دن قبل پتہ چلا تھا کہ ٹیم آشیانہ کے دوسرے کارکنان جو پشاور میں مقیم ہیں کچھ اور امداد لے کر یہاں (شمالی وزیرستان) آرہے ہیں، لیکن آج صبح ہم کو بتایا گیا ہے کہ ٹیم آشیانہ کے کارکنان کو ابھی روک دیا گیا ہے اور یہاں کے کشیدہ اور بگڑتے ہووے حالات کی وجہہ  فریال باجی اور دوسرے دوست ابھی نہیں آرہے.    
بہتر یہی ہوگا کہ ٹیم آشیانہ کے باقی کارکنان ابھی یہاں نہیں آئیں، میں اور ٹیم آشیانہ کے دوست، عدنان بھائی، فریال باجی، ندیم بھائی، اکرام بھائی اور باقی دوست یہاں (شمالی وزیرستان) سے اور جب بھی ہم لوگ شہروں میں گئے ہیں، وہاں بھی لکھتے رہے ہیں، بتاتے رہے ہیں، کہ شمالی وزیرستان کے مسائل کا حل فوجی کاروائی یا ڈرون حملے نہیں ہیں. جب تک ہم یہاں (شمالی وزیرستان) کے لوگوں کا اعتماد حاصل نہ کر لیں، یہاں کے لوگوں کو یہ یقین نہ دلا دیں کہ اگر وہ طالبان یا شدت پسندوں کا ساتھ چھوڑ دیں تو اسی میں وزیرستان میں رہنے والوں کی اور پاکستان کی بھلائی، فلاح اور سلامتی ہے، جب تک نہ تو یہاں کے حالت سہی ہو سکیں گے اور نہ ہی یہاں امن قائم ہو سکے گا. سچ کہوں تو اب مجھ کو بہت زیادہ محسوس ہونے لگا ہے کے جیسے جان بوجھ کر یہاں کے حالت کو خراب رکھا جا رہا ہے جس سے ملک دشمن عناصر اپنے مقاصد حاصل کر سکیں.

دوستوں، مجھ کو بہت کچھ لکھنے کی اجازت نہیں ہے، بس ٹیم آشیانہ کے معمولات اور دیگر تفصیلات تحریر کروں. مگر میرے لئے بہت مشکل ہے کہ میں یہاں کے لوگوں کی بےبسی، محرومیت، لاچاری، غربت، بھوک، افلاس، بیماری، اور دیگر پریشانیوں اور مصائب کا ذکر نہ کروں، میں اور ٹیم آشیانہ یہاں کے لوگوں کے لئے کچھ زیادہ نہیں کر سکتے مگر اپنے طریقے سے دنیا کو یہاں کے حالت سے آگاہ  تو کر ہی سکتے ہیں.

گزشتہ روز ڈرون حملہ ہوا، جمعہ کا دن تھا اور یہاں (شمالی وزیرستان) میں جمعہ کے دن ہر کوئی ڈرون حملے کے لئے تیار رہتا ہے. اس دن جب ہم نماز جمعہ کے لئے اکھٹا ہووے تو نماز کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے سے ایسے مل رہا تھا کے جیسے پھر کبھی ملاقات نہ ہوگی، ایسا میں نے پہلی بار دیکھا، تھوڑا تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کے کل (جعمرات) سے ڈرون آ جا رہے ہیں، اور بہت ممکن ہے کے آج کسی وقت پھر کسی جگہ ڈرون حملہ کریں اور پھر لوگ مارے جائیں، اور پتا نہیں کس کا مکان، یا گھر تباہ ہو جاۓ، اسی لئے سب آپس میں ایسے مل رہے ہیں کے جیسے پھر ملاقات نہ ہوگی. یہاں (شمالی وزیرستان) کے لوگوں کی سوچ، بےبسی، اور لاچارگی پر افسوس کے  اور کچھ نہ کر سکا.  اللہ کے حضور گڑ گڑا کہ دعا کری کہ الله پاک ہم سب کو عقل، فہم، شعور عطا فرما اور ہم کو ایک قوم بن کر ایک ساتھ رہنے کی اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں  کام آنے کی توفیق عطا فرما - آمین. 

اور پھر وہی ہوا جس کا سب کو انتظار تھا، عصر کے بعد ڈرون بار بار  آتے رہے، کبھی بہت اونچائی اور کبھی بہت نچلی پرواز کرتے رہے، حفاظتی طور پر ہم خود محفوظ مقام کی طرف چل پڑے، لوگ اپنے اپنے طور پر خود کو محفوظ  رکھنے کی کوششوں میں لگ گئے، ایسے موقعوں پر انسان اپنی جانوں کو بچانے کی کوشش کرتا ہے اور سب لوگ وہی کر رہے تھے.  بلال محسود جب سے میں آیا ہوں میرے ساتھ ہی ہے، مجھ کو اپنی معلومات دینے لگا کے مجھ کو کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں، یہاں کے حالات میں مجھ کو بھی ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ جیسے یہ میرا آخری دن ہے. میں نے خود کو الله کے حوالے کیا اور محفوظ مقام کی طرف چل پڑا. ابھی ہم وہاں پہنچے بھی نہیں تھے کہ پھر سے ڈرون آگئے، اور اس دفع ان ڈرون کی  آواز  تک سنی جا رہی تھی. سنا ہے ان ڈرون میں ایسے کیمرے لگے ہیں جو زمیں کے اندر تک کی فوٹو نکال لیتے ہیں، تو پھر ہمارے چھپنے یا خود کو محفوظ رکھنے یا   کا کیا فائدہ؟ 
پھر بھی خود کو بہلانے یا دل کو تسلی دینے کے واسطے جو سب کر رہے تھے وہی ہم نے بھی کیا.